
ایران اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کے فروغ کے لیے 2025 کو “سنہرا سال” قرار
بیجنگ، یورپ ٹوڈے: ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ سال 2025 ایران اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک “سنہرا سال” ثابت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے دوروں اور بین الاقوامی سربراہی اجلاسوں کا ایک سلسلہ طے پا چکا ہے جو مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید وسعت دے گا۔
یہ بات انہوں نے بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب وانگ ای کے ساتھ ملاقات کے بعد کہی۔ عراقچی نے کہا کہ دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان بات چیت جامع اور ہمہ جہت تھی، جس میں سیاسی، اقتصادی اور بین الاقوامی معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران براڈکاسٹنگ (IRIB) کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عراقچی نے اس ملاقات کو “طویل لیکن نہایت اہم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ بات چیت میں ایران-چین تعلقات کے تقریباً تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ دونوں فریقین نے مستقبل میں تعاون کے امکانات پر بات کی اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے 2015 کے جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) کے دوران چین کے “تعمیری کردار” کی تعریف کی اور موجودہ حالات میں چین کی حمایت کو خوش آئند قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “چین ایک دوست ملک اور مسئلہ حل کرنے والا شراکت دار ہے” اور علاقائی و بین الاقوامی سطح پر اس کا متوازن سفارتی رویہ قابل تحسین ہے۔
تہران-واشنگٹن مذاکرات کا اگلا دور عمان میں ہوگا
عراقچی نے تصدیق کی کہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا اگلا دور ہفتہ کے روز عمان میں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ بالواسطہ فارمیٹ اب تک کسی بڑی رکاوٹ کا باعث نہیں بنا، تاہم امریکی حکام کے متضاد بیانات مذاکراتی ماحول کو متاثر کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود، ایران “محتاط پر امیدی” کے ساتھ ان مذاکرات میں شریک ہوگا۔
یکطرفہ رویوں کے خلاف مشترکہ موقف
عراقچی نے مزید کہا کہ انہوں نے اور وانگ ای نے امریکی عالمی پالیسیوں، خاص طور پر یکطرفہ محصولات اور بالادستی پر مبنی اقدامات پر اپنی مشترکہ تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کا ان اقدامات کے خلاف مضبوط مؤقف ایران کے نقطۂ نظر سے ہم آہنگ ہے۔
انہوں نے کہا، “چین نے ہمیں تفصیل سے بتایا کہ اس نے کس طرح غیر منصفانہ محصولات کے خلاف ڈٹ کر مؤقف اپنایا، اور ہم دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ عالمی بالادستی کے خلاف جدوجہد ہمارے مشترکہ اہداف میں شامل ہے۔”
ایرانی صدر کا دورہ چین اور شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس
ملاقات کے دوران صدر مسعود پہزشکیان کے آئندہ دورہ چین اور ستمبر میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس پر بھی بات ہوئی۔ عراقچی نے کہا کہ اس دورے میں دو طرفہ اور کثیرالجہتی دونوں نوعیت کے اجلاس شامل ہوں گے، جو ایران-چین تعلقات کی گہرائی کو اجاگر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا، “یہ سفارتی روابط، مجوزہ سربراہی اجلاسوں اور باقاعدہ ملاقاتوں کے ساتھ مل کر 2025 کو ایران-چین تعلقات کے لیے ایک سنہرا سال بناتے ہیں۔”
بیجنگ کا یہ دورہ صدر پہزشکیان کی قیادت میں ایران کی وسیع تر سفارتی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ایشیا میں اسٹریٹجک شراکت داریاں مضبوط کرنا اور عالمی امور میں کثیرالجہتی رویوں کو فروغ دینا ہے۔