
پاکستان میں مون سون بارشوں اور سیلاب سے 45 افراد جاں بحق، مزيد بارشوں کی پیش گوئی
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: ملک بھر میں مون سون بارشوں اور اچانک آنے والے سیلاب کے باعث گزشتہ چند دنوں میں کم از کم 45 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اتوار کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے حکام نے اس المناک صورت حال کی تصدیق کی۔
سب سے زیادہ ہلاکتیں خیبر پختونخوا میں رپورٹ ہوئیں جہاں 10 بچوں سمیت 21 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ صوبے کے ضلع سوات میں سب سے زیادہ 14 اموات ہوئیں جہاں مقامی میڈیا کے مطابق ایک ندی کنارے پر موجود خاندان اچانک آنے والے سیلاب کی لپیٹ میں آ گئے۔
پنجاب میں، جو بھارت کی سرحد سے متصل ہے، بدھ سے اب تک 13 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان میں آٹھ بچے شامل ہیں جو بارش کے دوران دیواریں یا چھتیں گرنے سے جاں بحق ہوئے، جب کہ بالغ افراد سیلابی ریلوں کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے۔ سندھ اور بلوچستان میں بھی مون سون بارشوں سے متعلقہ کم از کم 11 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ ہفتے کے اختتام تک شدید بارشوں اور ممکنہ طور پر مزید فلیش فلڈنگ کا خطرہ برقرار رہے گا۔ گزشتہ ماہ بھی شدید طوفانوں کے نتیجے میں ملک بھر میں کم از کم 32 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا سب سے زیادہ سامنا کرنے والے ممالک میں شمار کیا جاتا ہے، جہاں 24 کروڑ آبادی کو شدید موسمی واقعات کا سامنا بار بار کرنا پڑ رہا ہے۔
ادھر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ذیلی ادارے نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر (NEOC) نے 29 جون سے 5 جولائی تک ملک کے مختلف علاقوں میں شدید بارش، آندھی اور گرج چمک کے ساتھ طوفانوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے متعدد ویدر الرٹس جاری کر دیے ہیں۔
NEOC نے خبردار کیا ہے کہ اسلام آباد، کشمیر، شمال مشرقی پنجاب، پوٹھوہار ریجن، اور بالائی و وسطی خیبر پختونخوا کے علاقوں میں اربن فلڈنگ، فلیش فلڈز اور لینڈ سلائیڈنگ کے شدید امکانات ہیں۔ خاص طور پر پشاور، راولپنڈی اور اسلام آباد جیسے نشیبی شہری علاقوں میں 29 جون کی رات 9 بجے سے صبح 4 بجے تک خطرے کی سطح بلند رہے گی۔
حزاره، ملاکنڈ ڈویژن اور وادی جہلم و پونچھ میں بھی فلیش فلڈنگ اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے، جب کہ دریائے سوات اور دریائے کابل میں درمیانے سے کم درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ چترال اور ہنزہ کے گلیشیائی ندی نالوں سے بھی خطرہ لاحق ہے۔
جنوبی سندھ کے اضلاع، جن میں کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ اور بدین شامل ہیں، میں 2 جولائی سے شدید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو شہری سیلاب (Urban Flooding) کا باعث بن سکتی ہیں۔
تمام صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے، پیشگی حفاظتی اقدامات یقینی بنانے اور عوام کو بروقت اور مؤثر وارننگز فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔