1965 سے 2025 تک: جذبہ وہی ہے، عزم بھی وہی

1965 سے 2025 تک: جذبہ وہی ہے، عزم بھی وہی

بھارت نے ایک بار پھر اپنی پرانی روایات کو دہراتے ہوئے رات کی تاریکی میں شہری آبادیوں پر حملہ کیا ہے۔ یہ بزدلانہ طریقہ کار، جو 6 ستمبر 1965 کی رات کی یاد دلاتا ہے، طاقت کی نہیں بلکہ اس خوف کی علامت ہے جو ایک متحد اور پرعزم قوم کا سامنا کرنے سے گریزاں ہے۔ اس تاریخی رات، بھارت نے پاکستان کے عزم اور حوصلے کو غلط اندازہ لگایا، یہ سمجھتے ہوئے کہ ایک اچانک حملہ ہمارے دفاع اور ارادے کو پاش پاش کر دے گا۔ مگر جو کچھ اس کے بعد ہوا، وہ شجاعت، حب الوطنی اور قومی اتحاد کا ایک ناقابل فراموش سبق تھا — ایسا سبق جو ہمارے بہادر سپاہیوں کی قربانیوں اور عوام کی ثابت قدمی سے لکھا گیا۔

آج بھی، منظر مختلف ضرور ہے لیکن کہانی کا جوہر وہی پرانا ہے۔ بھارتی جارحیت کی فطرت آج بھی دغا، فریب اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے پر مبنی ہے، اس امید پر کہ وہ ہماری قوم کے اخلاقی تانے بانے کو توڑ سکیں گے۔ لیکن دشمن کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ پاکستان ان ہتھکنڈوں سے کبھی نہیں ٹوٹا اور نہ کبھی ٹوٹے گا۔ ہماری طاقت صرف اسلحے میں نہیں، بلکہ ہمارے غیر متزلزل ایمان، اتحاد، اور مادرِ وطن سے سچی محبت میں ہے۔

دشمن کو یاد رکھنا چاہیے کہ 1965 اور 2025 کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔ یہ ایک نیا دور ہے — ایک ایسا دور جس میں پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، جو جدید میزائل ٹیکنالوجی، جدید جنگی طیاروں اور ایک مضبوط دفاعی نظام سے لیس ہے۔ لیکن ان تمام مادی طاقتوں سے بڑھ کر، ہمارے دلوں میں جو ایمان، جذبۂ شہادت اور قربانی کا حوصلہ موجود ہے، وہ دشمن کے پاس نہیں۔ ہماری عسکری قوت بے شک قابلِ ذکر ہے، مگر ہماری اصل طاقت ہمارا سچا یقین، غیر متزلزل عزم، اور حق پر ہونے کا احساس ہے۔

آج ہر پاکستانی، چاہے وردی میں ہو یا نہ ہو، اس دھرتی کا سپاہی ہے۔ ہماری افواج چوکنا اور نڈر ہیں، لیکن ان کے پیچھے ایک پوری قوم کھڑی ہے جو انہی کا حوصلہ، جذبہ اور عزم رکھتی ہے۔ جیسے میجر راجہ عزیز بھٹی نے 1965 میں لاہور کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جان قربان کی، اور جیسے ایم ایم عالم نے ایک ہی پرواز میں دشمن کے پانچ طیارے گرا کر تاریخ رقم کی، ویسے ہی آج ہمارے بیٹے اور بیٹیاں اسی جذبے سے سرشار ہیں۔ ان کے حوصلے متزلزل نہیں، بلکہ تاریخ، ایمان، اور پاکستان کی خودمختاری پر یقین سے مزید مضبوط ہو چکے ہیں۔

دشمن کی بھول یہ ہے کہ وہ سمجھتا ہے وقت گزرنے سے ہمارا حوصلہ کمزور پڑ گیا ہے۔ وہ اس عزم کو کم سمجھ بیٹھا ہے جو ہر پاکستانی کی رگوں میں دوڑتا ہے، چاہے وہ شمال کے سنگلاخ پہاڑوں میں ہو یا جنوب کے سمندری ساحلوں پر۔ یہ صرف ہتھیاروں کی جنگ نہیں، اصولوں کی جنگ ہے — اور پاکستان ہمیشہ تاریخ کے صحیح جانب کھڑا رہا ہے۔ ہمارا مقصد واضح ہے، نیت صاف ہے، اور ایمان مضبوط ہے۔ ہم جنگ نہیں چاہتے، لیکن اپنے وطن، اپنے عوام، اور اپنی عزت کی حفاظت کے لیے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ان شاء اللہ، اس بار بھی جواب ایسا ہوگا کہ دشمن صدیوں تک یاد رکھے گا۔ ان کی موجودہ جارحیت نہ صرف پوری قوت سے پسپا کی جائے گی، بلکہ جو سبق ہم دیں گے وہ آنے والی نسلوں تک گونجتا رہے گا۔ آج جو لوگ پاکستان کے خلاف ہاتھ اٹھا رہے ہیں، ان کی آنے والی نسلیں فخر کی نہیں، ذلت کی کہانیاں سنیں گی — وہ ذلت جو ان کے بڑوں کے غرور اور غلط فیصلوں کا نتیجہ ہو گی۔ ہمارا جواب صرف میدانِ جنگ میں نہیں ہو گا بلکہ قوم کے اتحاد، ہمارے سپہ سالاروں کی حکمتِ عملی، اور اس غیر متزلزل عزم میں بھی ظاہر ہو گا جو ہمیں ایک لڑی میں پروتا ہے۔

ہم کبھی حملہ آور نہیں رہے، لیکن جب بھی ہمیں للکارا گیا، ہم نے ثابت کیا کہ پاکستانی قوم بہادری، قربانی اور مادرِ وطن سے محبت میں کسی سے کم نہیں۔ ہو سکتا ہے ایک بار پھر ہماری فضاؤں میں ایم ایم عالم جیسے افسانے لکھے جائیں۔ ہو سکتا ہے ہماری سرحدیں ایک بار پھر عزیز بھٹی جیسے سپاہیوں کی جرات کی گواہ بنیں۔ اور ہو سکتا ہے ہماری گلیاں اور بستیاں ایک بار پھر دعا، یکجہتی، اور جذبۂ قربانی سے جگمگا اٹھیں۔

یہ صرف قومی سلامتی کا مسئلہ نہیں — یہ ہماری قومی غیرت اور وقار کا مسئلہ ہے۔ یہ دشمن کو ایک واضح پیغام دینے کا وقت ہے کہ وہ ہمیں بزدلانہ حرکتوں سے مرعوب نہیں کر سکتا۔ یاد رکھو — ہم تیار ہیں۔ نہ صرف دفاع کے لیے، بلکہ ایسے فیصلہ کن ردِعمل کے لیے کہ دشمن دوبارہ کبھی ایسی حرکت کا سوچنے سے بھی کانپ اٹھے۔

ایسے وقتوں میں، صرف اسلحہ یا تعداد نہیں، بلکہ قوموں کا جذبہ اصل فرق ڈالتا ہے۔ اور پاکستان میں وہ جذبہ ناقابلِ شکست ہے۔ ہم اپنے شہداء سے، اپنی تاریخ سے، اور اپنے ایمان سے طاقت حاصل کرتے ہیں۔ ہم ایک ایسی قوم ہیں جو قربانیوں سے بنی، آزمائشوں میں نکھری، اور ہر چیلنج سے مزید مضبوط ہو کر نکلی۔ راستہ شاید آسان نہ ہو، لیکن ہماری سمت بالکل واضح ہے۔ ان شاء اللہ فتح ہماری ہو گی — صرف میدانِ جنگ میں نہیں، بلکہ اُن دلوں میں بھی جو حق، امن، اور خودمختاری کے لیے دھڑکتے ہیں۔

پس، آج ہم ویسے ہی ڈٹ کر کھڑے ہیں جیسے 1965 میں کھڑے تھے — نڈر، باایمان، اور ثابت قدم۔ دشمن چاہے رات کی تاریکی میں آئے، ہم وہ قوم ہیں جو اپنی عزم کی روشنی سے اندھیروں کو روشن کر دیتی ہے۔ ہم تیار ہیں — نہ صرف آج کے لیے، بلکہ ہر اُس کل کے لیے جو ہماری آزمائش لے۔

پاکستان کی جوابی کارروائی: پانچ بھارتی جنگی طیارے اور ڈرون تباہ، بریگیڈ ہیڈکوارٹر نشانہ بن گیا Previous post پاکستان کی جوابی کارروائی: پانچ بھارتی جنگی طیارے اور ڈرون تباہ، بریگیڈ ہیڈکوارٹر نشانہ بن گیا
آذربائیجان کی وزارتِ خارجہ کی پاکستان پر فوجی حملوں کی شدید مذمت Next post آذربائیجان کی وزارتِ خارجہ کی پاکستان پر فوجی حملوں کی شدید مذمت