شوکت مرزییوف کی ماسکو میں جنگِ عظیم دوم کی فتح کی 80ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت

شوکت مرزییوف کی ماسکو میں جنگِ عظیم دوم کی فتح کی 80ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت

ماسکو، یورپ ٹوڈے: روسی صدر ولادیمیر پوتن کی دعوت پر جمہوریہ ازبکستان کے صدر شوکت مرزییوف نے جنگِ عظیم دوم میں فتح کی 80ویں سالگرہ کی یادگاری تقریبات میں شرکت کی، جو ماسکو میں منعقد ہوئیں۔

تقریبات کا مرکزی حصہ “ریڈ اسکوائر” پر منعقد ہونے والی باوقار “فتح پریڈ” تھی، جس میں متعدد عالمی رہنماؤں نے شرکت کی۔ ان میں چین کے صدر شی جن پنگ، برازیل کے صدر لوئز اناسیو لولا دا سلوا، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو، قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف، کرغیزستان کے صدر صدر ژاپاروف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف، منگولیا کے صدر اُخناگین خورلسُخ، کیوبا کے صدر میگل دیاز کانیل، اور وینزویلا کے صدر نکولس مادورو شامل تھے۔

یہ تاریخی فتح دنیا کی کئی اقوام، بشمول ازبک عوام، کی مشترکہ قربانی، ہمت اور ثابت قدمی کا نتیجہ تھی۔ جنگ کے آغاز پر ازبکستان کی آبادی صرف 60 لاکھ تھی، جن میں سے تقریباً 20 لاکھ شہریوں کو محاذ پر بھیجا گیا۔ ان میں سے 5 لاکھ 38 ہزار سے زائد نے میدان جنگ میں جان کا نذرانہ پیش کیا جبکہ 1 لاکھ 58 ہزار سے زائد لاپتہ ہوئے۔

ازبک سپاہیوں کی بہادری کو وسیع پیمانے پر تسلیم کیا گیا۔ 2 لاکھ 14 ہزار سے زائد افراد کو ریاستی تمغوں اور اعزازات سے نوازا گیا، 301 ازبک شہریوں کو سویت یونین کے ہیرو کا خطاب دیا گیا، اور 70 سے زائد افراد کو “آرڈر آف گلوری” کے تینوں درجات عطا کیے گئے۔

ازبکستان کی قربانیاں صرف میدان جنگ تک محدود نہ رہیں۔ ملک نے محاذ کو خوراک، وردی، اسلحہ اور ادویات جیسی اہم اشیاء فراہم کر کے بھرپور مدد کی۔ جنگ کے دوران 170 سے زائد دفاعی صنعتیں ازبکستان منتقل کی گئیں تاکہ پیداوار کا تسلسل برقرار رہے۔ ازبک عوام نے انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے 15 لاکھ سے زائد مہاجرین، جن میں 2.5 لاکھ یتیم بچے بھی شامل تھے، کو پناہ دی۔

بین الاقوامی برادری آج بھی ازبک عوام کی ان لازوال قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ ازبکستان میں ان شہداء اور مجاہدین کی یاد کو زندہ رکھنے کے لیے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان میں سے ایک “فتح پارک” ہے، جو تاشقند میں قومی یادگار کے طور پر قائم کیا گیا ہے۔

پریڈ کے بعد صدر مرزییوف نے صدر پوتن اور دیگر عالمی رہنماؤں کے ہمراہ “اَن جَانے سپاہی کی قبر” پر پھول چڑھائے، جو ان لاکھوں شہداء کی علامت ہے جنہوں نے آزادی اور امن کے لیے اپنی جانیں قربان کیں، جن میں کئی ازبک بھی شامل تھے۔

تقریب کا اختتام ایک منٹ کی خاموشی سے ہوا، جس کے بعد اعزازی گارڈز اور فوجی بینڈ کی جانب سے باوقار مارچ کیا گیا، جو دن کی یادگاری تقریبات کا پر اثر اختتام تھا۔

ویتنامی عوامی فوج کی ماسکو پریڈ میں شرکت، عظیم وطن پرستی کی جنگ میں فتح کی 80ویں سالگرہ کی تقریبات کا حصہ Previous post ویتنامی عوامی فوج کی ماسکو پریڈ میں شرکت، عظیم وطن پرستی کی جنگ میں فتح کی 80ویں سالگرہ کی تقریبات کا حصہ
صدر شی جن پنگ کی ماسکو میں جنگِ عظیم دوم کی فتح کی 80ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت Next post صدر شی جن پنگ کی ماسکو میں جنگِ عظیم دوم کی فتح کی 80ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت