
پاک افواج نے “آپریشن بنیان مرصوص” کی کامیاب تکمیل کا اعلان کر دیا
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: پاک افواج نے بھارت کے حالیہ جارحانہ حملوں کے ردِعمل میں شروع کیے گئے اعلیٰ سطحی عسکری آپریشن “بنیان مرصوص” کی کامیاب تکمیل کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ یہ آپریشن 10 مئی کو اُس وسیع عسکری مہم “معرکۂ حق” کا حصہ تھا، جس کا مقصد 6 اور 7 مئی کی شب بھارتی افواج کے بزدلانہ حملوں کے بعد انصاف فراہم کرنا تھا، جن میں متعدد نہتے شہری، خواتین، بچے اور بزرگ شہید ہوئے تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ آپریشن مکمل طور پر منظم، کثیرالجہتی اور ٹیکنالوجی سے آراستہ تھا، جس میں “الفاتح” میزائل سسٹمز استعمال کیے گئے اور بھارت کے 26 فوجی ٹھکانوں کو ہدف بنایا گیا۔ یہ حملے مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) اور بھارت کے مختلف علاقوں میں فضائی اڈوں، لاجسٹک مراکز، انٹیلیجنس یونٹس اور برہموس میزائل ذخیرہ گاہوں پر کیے گئے۔
فوجی حکام کے مطابق پاکستان نے زمینی، فضائی، بحری اور سائبر صلاحیتوں کو یکجا کر کے دشمن پر کاری ضرب لگائی۔ آپریشن میں جدید لانگ رینج لوئٹرنگ میونیشنز، نیٹ ورک سینٹرک آپریشنز، اور ریئل ٹائم انٹیلیجنس استعمال کی گئی، جس کے باعث نشانے بالکل درست اور اثر انتہائی مہلک رہا۔
پاکستانی حملوں میں بھارتی فضائی اڈے بشمول سورت گڑھ، سرسا، بھُج، نلیا، آدم پور، بھٹنڈہ اور پٹھان کوٹ متاثر ہوئے۔ اس کے علاوہ آدم پور اور بھُج میں نصب ایس-400 میزائل بیٹریز بھی ناکارہ کر دی گئیں، جبکہ راجوری اور نوشہرہ میں موجود انٹیلیجنس اور آپریشنل کمانڈ سینٹرز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
قومی صلاحیت کے اظہار کے طور پر، درجنوں پاکستانی ڈرونز نے نئی دہلی سمیت بھارت کے اہم شہروں کی فضاؤں میں پروازیں کر کے پاکستان کی طویل فاصلے تک بغیر پائلٹ فضائی رسائی کا عملی مظاہرہ کیا۔ ساتھ ہی ساتھ پاک فوج نے بھارتی سائبر انفراسٹرکچر کو بھی ہدف بنا کر اُس کے جنگی نظام کو نقصان پہنچایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک افواج نے شعوری طور پر اپنی جدید عسکری ٹیکنالوجی کا صرف محدود استعمال کیا۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ آئندہ پاکستان کی خودمختاری کی کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں فیصلہ کن اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
آپریشن بنیان مرصوص کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مغربی علاقوں، خصوصاً خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کے خلاف جاری کارروائیاں بھی جاری رہیں۔ آئی ایس پی آر نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ ان علاقوں میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کر کے مشرقی محاذ سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔
فوجی بیان میں پاک افواج، سائنسدانوں، انجینئرز، سیاسی قیادت، میڈیا اور سفارتی حلقوں کا شکریہ ادا کیا گیا جن کے مربوط تعاون سے قومی خودمختاری کے دفاع کو یقینی بنایا جا سکا۔ شہداء کے خاندانوں سے اظہارِ تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا بھی کی گئی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا، “قوم کی یکجہتی اور غیر متزلزل حمایت ہمارے لیے سب سے بڑا اثاثہ ہے۔ کسی کو ہماری قومی خودمختاری اور سالمیت پر شک نہیں ہونا چاہیے۔”
سفارتی محاذ پر بھی اہم پیش رفت ہوئی ہے، جہاں پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز نے ایک نایاب ہاٹ لائن رابطے میں بات چیت کی، جسے کشیدگی میں کمی کی ایک امید افزا علامت سمجھا جا رہا ہے۔
تاہم خطے میں صورتحال بدستور نازک ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ جنگ بندی دونوں ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے درمیان نئے مکالمے اور ضبط کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔