
وفاقی حکومت کا سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترمیم کا فیصلہ: متاثرہ ملازمین کے مفادات کا تحفظ اور نئی ایڈجسٹمنٹ کا منصوبہ
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کے نتیجے میں متاثر ہونے والے سول سرونٹس کے مفادات کے تحفظ اور ان کی دیگر اداروں میں ایڈجسٹمنٹ کے لیے سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، حکومتی اخراجات میں کمی لانے اور ری سٹرکچرنگ کی مشق کے باعث کئی وزارتیں بند کی جائیں گی یا ان کا انضمام کیا جائے گا، جس کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں سول سرونٹس متاثر ہوں گے۔
متاثرہ ملازمین کو سرپلس پول میں بھیجا جائے گا یا دیگر وزارتوں اور محکموں میں ٹرانسفر کیا جائے گا، جبکہ بعض ملازمین کو صوبائی محکموں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ کچھ ملازمین کو فارغ بھی کیا جائے گا۔ بند کیے جانے والے اداروں، جیسے کہ پی ڈبلیو ڈی، کے ملازمین کو ایک مالیاتی پیکج دیا جائے گا، جس پر فنانس ڈویژن کام کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، سول سرونٹس ایکٹ کی سیکشن 2 اور 11 میں ترامیم کی تجویز ہے، جس میں سیکشن 2 ملازمین کی تقرری کی شرائط سے متعلق ہے جبکہ سیکشن 11 ملازمین کو ختم کرنے اور پنشن کے امور سے متعلق ہے۔ ان ترامیم کو حتمی شکل دینے کے لیے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارت قانون و انصاف اور فنانس ڈویژن سے بھی مشاورت کی ہے۔
فنانس ڈویژن نے تجویز دی ہے کہ سول سرونٹس ایکٹ کی سیکشن 19 میں ایک شق کا اضافہ کیا جائے، جس کے تحت وفاقی حکومت کو پنشن کے موجودہ فوائد میں کمی یا اضافہ کرنے کا صوابدیدی اختیار ہوگا۔ وزارت قانون نے رائے دی ہے کہ ترامیم کا اطلاق مؤثر بہ ماضی نہ کیا جائے تاکہ ہائی کورٹ میں دفاع کرنے میں مشکلات پیش نہ آئیں۔
یہ ترامیم ایک بار کابینہ کی قانون ساز کمیٹی کی منظوری کے بعد کابینہ میں پیش کی جا چکی ہیں، لیکن مزید ورکنگ کے لیے واپس بھیج دی گئی تھیں۔ اب دوبارہ ان ترامیم کا مسودہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے پاس موجود ہے۔