ویتنامی وزیر اعظم کی ورلڈ اکنامک فورم کے 16ویں سالانہ اجلاس میں شرکت

ویتنامی وزیر اعظم کی ورلڈ اکنامک فورم کے 16ویں سالانہ اجلاس میں شرکت

تیانجن، یورپ ٹوڈے: ویتنام کے وزیر اعظم فام منہ چِنھ نے بدھ کے روز چین کے شہر تیانجن میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم (WEF) کے “نیو چیمپیئنز کے 16ویں سالانہ اجلاس” کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کی۔

اعلیٰ سطحی افتتاحی اجلاس میں وزیر اعظم چِنھ نے پانچ دیگر عالمی رہنماؤں کے ہمراہ شرکت کی، جن میں چین کے وزیر اعظم لی چیانگ، سنگاپور کے وزیر اعظم لارنس وونگ، سینیگال کے وزیر اعظم عثمان سونکو، ایکواڈور کے صدر ڈینیئل نوبوا، اور کرغزستان کے وزیر اعظم اڈلبیک کاسی مالیف شامل تھے۔

چینی وزیر اعظم لی چیانگ نے اپنے افتتاحی خطاب میں فورم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس کثیرالجہتی تعاون کے فروغ، عالمی تجارت و سرمایہ کاری میں اضافے، اور کاروباری صلاحیتوں کو ابھارنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عالمی اقتصادی نظام میں اہم تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔

“نئے دور کے لیے کاروباری صلاحیت” کے عنوان کے تحت منعقد ہونے والا یہ اجلاس دنیا بھر کے تقریباً 100 ممالک سے 1,700 سے زائد شرکاء کو اپنی جانب متوجہ کر رہا ہے۔ ان میں اعلیٰ حکومتی عہدیداران، بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندگان، ممتاز ماہرین تعلیم، ماہرین، اور معروف کاروباری شخصیات شامل ہیں۔

وزیر اعظم فام منہ چِنھ تین روزہ اجلاس (24 تا 26 جون) کے دوران متعدد کلیدی سیشنز میں شرکت کریں گے۔ بدھ کے روز انہوں نے ایک پالیسی مکالمے میں “ویتنام کا نیا دور: وژن سے عمل تک” کے عنوان سے بطور خصوصی مہمان شرکت کی۔

یہ مسلسل تیسرا موقع ہے کہ ویتنامی وزیر اعظم کو نیو چیمپیئنز کے سالانہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی، جو عالمی سطح پر ویتنام کے بڑھتے ہوئے اقتصادی و سفارتی کردار کا مظہر ہے۔

فورم میں 120 سے زائد سیشنز کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جن کا محور عالمی تعاون اور اختراع (Innovation) ہے۔ یہ سیشنز پانچ مرکزی موضوعات کے گرد ترتیب دیے گئے ہیں: عالمی معیشت کی سمت، چین کا مستقبل، صنعتی تبدیلی، انسان اور کرہ ارض میں سرمایہ کاری، اور توانائی و نئے مواد کی ترقی۔

طاقت سے امن یا امن کے بغیر طاقت؟ Previous post طاقت سے امن یا امن کے بغیر طاقت؟
یوم مسلح افواج آذربائیجان: قومی فوج کی تشکیل سے مکمل خودمختاری تک کا تاریخی سفر Next post یوم مسلح افواج آذربائیجان: قومی فوج کی تشکیل سے مکمل خودمختاری تک کا تاریخی سفر