
فرانس کا غزہ میں محفوظ غذائی امداد کی فراہمی میں کردار ادا کرنے کا اعلان
پیرس، یورپ ٹوڈے: فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں-نوئل بارو نے ہفتہ کے روز اعلان کیا ہے کہ فرانس اپنے یورپی شراکت داروں کے ہمراہ فلسطینی علاقے غزہ میں جنگ زدہ صورتحال کے باوجود غذائی امداد کی محفوظ ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی حمایت یافتہ امدادی مراکز پر شہریوں کی ہلاکتوں پر عالمی سطح پر شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق حالیہ ہفتوں میں خوراک حاصل کرنے کی کوشش کے دوران 500 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
وزیر خارجہ بارو نے کہا: ’’یہ ایک انسانی المیہ ہے۔ فرانس اور یورپ تیار ہیں کہ ایسے مؤثر اقدامات کریں جن سے ضرورت مندوں تک خوراک کی ترسیل ممکن ہو سکے، اور یہ ترسیل ان کے لیے موت کا پیغام نہ بنے۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے اقدامات اسرائیل کے ان خدشات کو بھی دور کریں گے کہ امداد عسکری گروہوں جیسے کہ حماس کے ہاتھوں میں جا سکتی ہے۔
بارو نے انسانی امداد کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتوں پر شدید رنج و غصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا: ’’ہم خاموش تماشائی نہیں بن سکتے جبکہ بھوکے پیاسے شہری بنیادی ضروریات کے حصول کے دوران گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔‘‘
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی رہنماؤں نے غزہ میں جاری امدادی کارروائیوں پر شدید تنقید کی ہے۔ جمعہ کے روز “ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز” (MSF) نے اسرائیل اور امریکہ کی حمایت یافتہ امدادی تقسیم کو ’’انسانی امداد کے نام پر قتل عام‘‘ قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی ایک سخت بیان میں کہا کہ ’’غزہ میں فاقہ زدہ شہریوں کو خوراک یا امداد کی تلاش میں موت کی سزا نہیں دی جا سکتی۔‘‘
اس دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جمعہ کو عبرانی اخبار ہآریٹز کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسرائیلی کمانڈروں نے فوجیوں کو امدادی مراکز پر موجود فلسطینیوں پر فائرنگ کا حکم دیا تھا۔ نیتن یاہو نے اس رپورٹ کو ’’خونی بہتان‘‘ قرار دیا۔
غزہ کی وزارتِ صحت، جس کا انتظام حماس کے پاس ہے، کے مطابق مئی کے آخر سے اب تک امدادی مراکز کے نزدیک 500 سے زائد شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ علاقے میں خوراک، پانی اور ادویات کی قلت سنگین انسانی بحران اختیار کر چکی ہے۔
فرانس کی جانب سے یہ پیشکش عالمی برادری پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی علامت ہے تاکہ غزہ کے محصور عوام تک فوری، محفوظ اور غیر جانبدارانہ امداد کی ترسیل کے لیے مؤثر طریقہ کار اپنایا جا سکے۔