
تاشقند میں یومِ نوجوانان کی پُر جوش تقریبات، صدر شوکت مرزایوف کی نوجوانوں کو مبارکباد اور بھرپور تعاون کی یقین دہانی
تاشقند، یورپ ٹوڈے: آج ازبکستان بھر میں یومِ نوجوانان بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا، جس کی مرکزی تقریب تاشقند میں واقع بین الاقوامی کانگریس سینٹر میں منعقد ہوئی۔ اس اہم موقع پر ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے شرکت کی، نوجوانوں کو مبارکباد دی اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔
تقریب کے آغاز پر کانگریس سینٹر کے داخلی راستے پر نوجوانوں کی مختلف شعبوں میں کامیابیوں، دریافتوں اور منصوبوں پر مبنی خصوصی نمائش کا انعقاد کیا گیا۔
“ینگ انوویٹرز” (نوجوان موجدین) کے عنوان سے لگائی گئی نمائش میں انجینئرنگ، ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز، مصنوعی ذہانت اور ڈرون ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کی اختراعات پیش کی گئیں۔
“گرین انیشی ایٹوز” (سبز اقدامات) کے حصے میں متبادل توانائی، ماحولیاتی تحفظ اور زراعت کے شعبے میں نوجوانوں کے منصوبے شامل تھے۔
“کری ایٹو پروجیکٹس” (تخلیقی منصوبوں) کے سیکشن میں نوجوانوں کی دستکاری، ڈیزائن، بصری فنون، ویڈیو پروڈکشن اور پروڈیوسنگ کی صلاحیتوں کو اجاگر کیا گیا، جبکہ “یوتھ انٹرپرینیورشپ اینڈ اسٹارٹ اپس” کے زون میں نوجوان کاروباری افراد کے کامیاب منصوبے پیش کیے گئے۔
اس موقع پر پیش کیے گئے نمایاں منصوبوں میں تاشقند سے رستم خمداموف کا تیار کردہ “بلز” پروگرام شامل تھا، جو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لیے خودکار نظام فراہم کرتا ہے۔ اس منصوبے میں اب تک برطانیہ، سنگاپور اور ترکیہ سے 6.6 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے۔
اسی طرح کاراکالپاکستان سے نوجوان کسان شیرزاد نیازمبیتوف نامیاتی ٹماٹر اگا کر انہیں دھوپ میں خشک کرتے ہیں اور پھر اٹلی اور فرانس کو برآمد کرتے ہیں۔ ان کا ادارہ تقریباً 200 افراد کو روزگار فراہم کر رہا ہے۔
صدر کی ہدایت پر 2019 میں قائم کی گئی یوتھ اکیڈمی کی شاندار نمائندگی بھی تقریب میں موجود تھی، جو اس وقت 7,000 سے زائد نوجوان محققین پر مشتمل ہے۔ ان میں سے تاشقند سے سیفاللہ قادروف نے ایسے ڈرونز تیار کیے ہیں جو زرعی زمینوں کی نقشہ سازی اور فضائی اسپرے کر سکتے ہیں۔
نوجوان خواتین کی کامیابیاں بھی خاص توجہ کا مرکز رہیں، جنہوں نے “ڈیجیٹل جنریشن” مقابلے میں نمایاں پوزیشنز حاصل کیں۔ خوارزم سے لبار عبد اللہ یوا نے “اے آئی اسکین” پروگرام تیار کیا جو مصنوعی ذہانت کی مدد سے سرطان کی تشخیص کرتا ہے۔ کاراکالپاکستان سے کومارا ساگیدوللوایوا نے شمسی توانائی سے چلنے والا منی ٹریکٹر تیار کیا، جبکہ تاشقند سے عبد اللہ جمالالدینوف نے خودکار باغی آبپاشی کا نظام ایجاد کیا۔
صدر شوکت مرزایوف نے تمام منصوبوں کا معائنہ کیا، نوجوان موجدین سے تبادلہ خیال کیا اور ان کی کوششوں کو سراہا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا:
“ہمارے نوجوانوں کی ہر کامیابی ہماری طاقت، ہمارا سرمایہ اور ہمارے مستقبل کی امید ہے۔ آج کے نوجوان جدید شعبوں میں مہارت حاصل کر رہے ہیں اور اپنے وقت سے آگے سوچتے ہیں۔ اگر ہم ان کی معاونت کریں، اعلیٰ تعلیم اور ترقی کے مواقع فراہم کریں تو یہ نوجوان مزید شاندار نتائج دے سکتے ہیں۔”
صدر نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ نوجوان موجدین کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے اور ان کے منصوبوں کو ترقی دینے میں مدد کی جائے۔
صدر نے کہا کہ ازبکستان میں باصلاحیت اور متحرک نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود ہے، جو تعلیمی شعبے بالخصوص STEM فیلڈز میں ترقیاتی کوششوں کا ثمر ہے۔ حالیہ برسوں میں ریاضی، فزکس، کیمسٹری اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے درجنوں خصوصی اسکول قائم کیے گئے ہیں۔
“ون ملین کوڈرز” پروگرام کے تحت اب تک 3,25,000 نوجوان تربیت مکمل کر چکے ہیں۔
نوجوان کاروباری افراد کی ترقی بھی نمایاں ہے، جہاں 261 ایسے ادارے قائم ہو چکے ہیں جو سالانہ 100 ارب ازبک سوم سے زائد کا کاروبار کر رہے ہیں۔ اسٹارٹ اپس کی فنانسنگ کے لیے 145 ملین ڈالر کا وینچر کیپیٹل بھی حاصل کیا جا چکا ہے۔
صدر شوکت مرزایوف نے نوجوانوں سے ملاقات کے دوران ملک کے نوجوان طبقے کے لیے مزید وسیع مواقع اور امکانات کا خاکہ بھی پیش کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ازبکستان کا مستقبل روشن اور پُرامید ہے۔