
چین اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے درمیان اسٹریٹجک مکالمے کا آٹھواں دور مکمل
برلن، یورپ ٹوڈے: برلن میں جمعرات کو چین کے وزیر خارجہ وانگ ای اور ان کے جرمن ہم منصب یوہان ویڈیفُل کے درمیان چین-جرمنی سفارتی و سیکیورٹی اسٹریٹجک مکالمے کا آٹھواں دور منعقد ہوا۔
چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ ای نے کہا کہ دنیا کی دوسری اور تیسری بڑی معیشتوں کے طور پر چین اور جرمنی عالمی سطح پر اہم ذمہ داریاں نبھاتے ہیں۔ دونوں ممالک کو باہمی اعتماد کی تجدید، دوطرفہ تعاون کو مستحکم بنانے اور تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنا چاہیے۔
وانگ ای نے موجودہ عالمی حالات میں تحفظ پسندی، انسدادِ عالمگیریت اور یک طرفہ دھونس جیسے رجحانات کے بڑھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین اور جرمنی کو اسٹریٹجک مواصلات اور اشتراک کو مضبوط بنانا چاہیے تاکہ دوطرفہ استحکام کے ذریعے دنیا میں زیادہ یقین دہانی پیدا کی جا سکے۔
انہوں نے سچے کثیرالجہتی اصولوں کو فروغ دینے، اقوام متحدہ پر مبنی بین الاقوامی نظام کے تحفظ، بین الاقوامی قانون پر مبنی عالمی نظم کی حمایت، اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد و اصولوں پر مبنی بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی ضوابط کو برقرار رکھنے پر زور دیا۔
وانگ ای نے باہمی احترام، اختلافات کے باوجود مشترکہ نکات تلاش کرنے، اور باہمی فائدے پر مبنی تعاون کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین کو ایک دوسرے پر اعتماد بڑھانے اور اختلافات کو پُرسکون اور معقول انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے جرمنی سے “ون چائنا پالیسی” پر قائم رہنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نئی جرمن حکومت کے چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے مثبت اور معقول رویے کو سراہا۔
وانگ ای نے اس امید کا اظہار کیا کہ جرمنی، چین اور یورپی یونین کے تعلقات کی بہتری میں اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔ جرمن وزیر خارجہ ویڈیفُل نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ عالمی چیلنجوں کے پیشِ نظر جرمنی اور چین کے مابین قریبی رابطہ اور تعاون بے حد اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک باہمی احترام اور تعمیری رویے کے ساتھ اختلافات کو مؤثر طور پر حل کر سکتے ہیں۔ جرمنی چین کے ساتھ قریبی روابط کو جاری رکھنے اور دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
ویڈیفُل نے یہ بھی واضح کیا کہ جرمن حکومت “ون چائنا پالیسی” پر مضبوطی سے قائم ہے۔
دونوں رہنماؤں نے یوکرین بحران، ایرانی جوہری مسئلے، مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال، اور کثیرالجہتی اسٹریٹجک تعاون جیسے اہم امور پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا اور جنگ بندی کے فروغ اور تنازعات کے پرامن حل کے لیے قریبی رابطے اور ہم آہنگی جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔