شہباز شریف

بھارت کی آبی جارحیت ناقابلِ برداشت ہے، وزیرِ اعظم شہباز شریف کا ECO اجلاس سے خطاب

خانکندی، یورپ ٹوڈے: وزیرِ اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے جمعہ کے روز آذربائیجان کے شہر خانکندی میں منعقدہ 17ویں اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے اقدام کو پاکستان کے خلاف دشمنی کا “نیا اور خطرناک رجحان” قرار دیا ہے۔ انہوں نے اسے کھلی جارحیت سے تعبیر کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایسے اقدامات کسی صورت قابلِ برداشت نہیں۔

وزیرِ اعظم نے بھارت کی حالیہ فوجی جارحیت کے بعد کیے گئے اقدامات، خصوصاً سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، سفارتی تعلقات میں کمی، اور سرحدوں کی بندش جیسے اقدامات کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے ECO کے رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے بھارت کے ان جارحانہ اقدامات کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے 22 اپریل کو پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنا بے بنیاد ہے، اور پاکستان نے اس الزام کو دوٹوک انداز میں مسترد کیا ہے۔ اس بحران نے اُس وقت شدت اختیار کی جب مئی کے اوائل میں بھارتی میزائل حملوں کے نتیجے میں پنجاب اور آزاد جموں و کشمیر کے کئی شہروں میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ پاکستان نے جواباً “آپریشن بنیان مرصوص” کے تحت بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ امریکہ کی ثالثی میں 10 مئی کو جنگ بندی کا اعلان ہوا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھارت کی طرف سے عالمی بینک کی ثالثی میں طے شدہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور مستقل ثالثی عدالت کے فیصلے کو مسترد کرنے پر بھی کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا:
“سندھ طاس کے پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگی کا انحصار ہیں۔ بھارت کو کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ اس خطرناک راستے پر چلے، جو پاکستانی عوام کے خلاف کھلی جارحیت کے مترادف ہوگا۔”

معاشی تعاون پر زور دیتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ علاقائی ربط اور خوشحالی کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ناگزیر ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ 2017 میں اسلام آباد میں ہونے والی 13ویں ECO کانفرنس میں طے شدہ ECO تجارتی معاہدہ تاحال عملی جامہ نہیں پہن سکا۔

انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا ذکر کرتے ہوئے 2022 کے سیلابوں کی مثال دی جن سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، انفراسٹرکچر تباہ ہوا اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔ شہباز شریف نے ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے خطے میں اجتماعی کوششوں پر زور دیا اور کم اخراج والے ٹرانسپورٹ کوریڈورز، علاقائی کاربن مارکیٹ، قدرتی آفات سے تحفظ کے نظام، اور ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دینے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے ماحولیاتی مالیات کے لیے ایک جامع فریم ورک کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

وزیرِ اعظم نے ایران پر اسرائیلی حملوں اور غزہ میں جاری تشدد کی بھی شدید مذمت کی اور انہیں علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا:
“پاکستان دنیا بھر میں معصوم شہریوں پر ظلم و ستم کے خلاف پرعزم ہے — چاہے وہ غزہ ہو، بھارتی غیر قانونی زیرِ تسلط جموں و کشمیر (IIOJK) ہو یا ایران۔ ہم ان مظالم کے خلاف متحد ہیں۔”

شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر الہام علییف کا اجلاس کی میزبانی پر شکریہ ادا کیا اور ECO سیکریٹریٹ کی علاقائی تعاون کے فروغ میں کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے آذربائیجان کی حکومت اور عوام کی گرمجوش میزبانی پر بھی شکریہ ادا کیا اور پاکستان کی علاقائی امن و ترقی سے وابستگی کا اعادہ کیا۔

وزیرِ اعظم نے لاہور کو سال 2027 کے لیے ECO سیاحت کا دارالحکومت قرار دیے جانے پر خوشی کا اظہار کیا اور تمام رکن ممالک کو پاکستان کے ثقافتی دل کی سیر کی دعوت دی۔ انہوں نے کرغزستان اور تاجکستان کو 2028 اور 2029 کے لیے اس اعزاز کے حصول پر مبارکباد دی۔ اس موقع پر انہوں نے ازبکستان کے “2035 اسٹریٹجک تعاون کے وژن” کی توثیق کی اور رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہوں اور اجتماعی توانائی کو ترقی، امن، اور خوشحالی کی سمت موڑیں۔

انہوں نے کہا:
“آئیے ہم متحد ہو کر عالمی چیلنجز کا سامنا کریں، اپنی توانائیاں مستقبل کی طرف مرکوز کریں، اور اپنی قوموں کے لیے ترقی اور خوشحالی کی ضمانت بنیں۔”

یاد رہے کہ اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) 1985 میں ایران، ترکی اور پاکستان نے قائم کی تھی، جس کے بعد افغانستان، آذربائیجان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان بھی اس میں شامل ہو چکے ہیں۔ 10 رکن ممالک پر مشتمل یہ تنظیم وسطی و جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ میں معاشی، تکنیکی، اور ثقافتی تعاون کے فروغ کے لیے کام کرتی ہے۔

شہباز شریف Previous post وزیرِ اعظم شہباز شریف اور صدر اِلہام علییف کی ملاقات، تجارتی و اقتصادی شراکت داری بڑھانے پر اتفاق
پاکستان Next post پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ