BRICS

چینی وزیراعظم کا عالمی نظم و نسق میں اصلاحات کے لیے BRICS ممالک کو قائدانہ کردار ادا کرنے پر زور

ریو ڈی جنیرو، یورپ ٹوڈے: چینی وزیراعظم لی چیانگ نے کہا ہے کہ BRICS ممالک کو چاہیے کہ وہ عالمی نظم و نسق میں اصلاحات کی پیش قدمی میں رہنما کردار ادا کریں۔ انہوں نے یہ بات اتوار کے روز 17ویں BRICS سربراہی اجلاس کے اجلاس عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جس کا موضوع “امن و سلامتی اور عالمی نظم و نسق میں اصلاحات” تھا۔

یہ اجلاس برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں BRICS رکن ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔

وزیراعظم لی نے کہا کہ اس وقت دنیا میں صدی میں نہ دیکھی گئی تبدیلیاں تیزی سے رونما ہو رہی ہیں، بین الاقوامی اصولوں اور نظام کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے اور کثیرالجہتی اداروں کی ساکھ اور مؤثریت کمزور ہو رہی ہے۔

انہوں نے صدر شی جن پنگ کے پیش کردہ عالمی نظم و نسق کے وژن کو اجاگر کیا، جو وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مساوی فوائد پر مبنی ہے، اور کہا کہ اس وژن کی موجودہ دور میں اہمیت اور افادیت مزید نمایاں ہو رہی ہے۔

وزیراعظم لی چیانگ نے کہا کہ بڑھتے ہوئے تنازعات اور اختلافات کے پیش نظر مساوات اور باہمی احترام پر مبنی وسیع مشاورت کو فروغ دینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہم جُڑے مشترکہ مفادات کے پیش نظر اتحاد کے ذریعے اجتماعی شراکت اور ترقی کے مواقع کو کھلے ذہن سے اپنانا وقت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ بطور عالمی جنوب (Global South) کے رہنما، BRICS ممالک کو خودمختاری اور خود انحصاری کے اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے، عالمی سطح پر اتفاق رائے پیدا کرنے اور مشترکہ ہم آہنگی کے فروغ میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔

چینی وزیراعظم نے اخلاقیات اور انصاف کو بنیاد بناتے ہوئے ہر مسئلے کے میرٹ پر مبنی بنیادی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ترقی پر توجہ مرکوز رکھنے اور معاشی نمو کے انجن کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی، اور کہا کہ BRICS ممالک کو ترقیاتی تعاون کی قیادت کرتے ہوئے ابھرتے ہوئے شعبوں کی ترقی کی صلاحیت کو بروئے کار لانا چاہیے۔

وزیراعظم لی نے اعلان کیا کہ چین رواں برس BRICS ممالک کے لیے “نئی معیار کی پیداواری قوتوں” پر مبنی ایک تحقیقی مرکز قائم کرے گا۔ اس کے علاوہ انہوں نے صنعت اور ٹیلی کمیونی کیشن سمیت دیگر شعبوں میں مہارت کے فروغ کے لیے ایک اسکالرشپ پروگرام بھی متعارف کرانے کا اعلان کیا۔

انہوں نے مختلف تہذیبوں کے درمیان تبادلے اور باہمی سیکھنے کو فروغ دینے اور تہذیبی ہم آہنگی کی وکالت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ BRICS ممالک کو چاہیے کہ وہ تہذیبی تنوع کے ساتھ بقائے باہمی کی مثال قائم کریں تاکہ دنیا بھر میں تہذیبیں ایک دوسرے کو تقویت دے کر پھلتی پھولتی رہیں۔

لی چیانگ نے کہا کہ چین دیگر BRICS ممالک کے ساتھ مل کر زیادہ منصفانہ، مساوی، مؤثر اور منظم عالمی نظم و نسق کو فروغ دینے اور ایک بہتر دنیا کی تعمیر کے لیے تیار ہے۔

اجلاس میں شریک سربراہان نے کہا کہ BRICS کا تعاون کا نظام مزید مضبوط، مؤثر اور نمائندہ بن چکا ہے، جس کا بین الاقوامی اثر و رسوخ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فورم ترقی پذیر ممالک کو ان کا حق دلانے، عالمی انصاف و مساوات کے قیام، اور عالمی نظم و نسق کی اصلاحات میں شرکت کا ایک مؤثر پلیٹ فارم فراہم کر رہا ہے۔

انہوں نے ایک ایسے عالمی ماحول میں جہاں یکطرفہ رویے اور تجارتی تحفظ پسندی بڑھ رہی ہے، BRICS ممالک کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کے دفاع، کثیرالجہتی کے فروغ اور دنیا میں پائیدار امن و خوشحالی کے لیے مشترکہ ترقی اور بہتر عالمی نظم و نسق کے قیام میں BRICS کے کردار کو اہم قرار دیا۔

اجلاس کے اختتام پر 17ویں BRICS سربراہی اجلاس کا “ریو ڈی جنیرو اعلامیہ” منظور کیا گیا۔

عاشورہ Previous post یومِ عاشورہ کے جلوس پرامن طور پر اختتام پذیر، ملک بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات
آگ Next post ازمن کریک میں لگنے والی جنگلاتی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری، کچھ علاقوں میں انخلا کے احکامات