
ایف بی آر کا تاریخی اقدام: پاکستان میں پہلی بار اے آئی پر مبنی کسٹمز کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) پر مبنی کسٹمز کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ سسٹم (RMS) متعارف کرا دیا ہے۔
یہ پیش رفت وزیرِاعظم کی زیر صدارت ایف بی آر کی جاری اصلاحاتی اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں سامنے آئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ درآمدات و برآمدات کے دوران اشیاء کی نوعیت اور قیمت کا تخمینہ اب مصنوعی ذہانت اور خودکار نظام (BOTs) کے ذریعے لگایا جائے گا۔
نئے نظام میں جدید ٹیکنالوجی کے تحت مشین لرننگ کے ذریعے خودکار بہتری کے امکانات موجود ہیں، جو سامان کی نقل و حرکت کے ساتھ ساتھ سسٹم کی کارکردگی کو مسلسل بہتر بنائے گا۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ابتدائی آزمائشی مراحل میں اس نئے نظام کی کارکردگی میں 92 فیصد تک بہتری ریکارڈ کی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ، ٹیکس جمع کرنے کے لیے 83 فیصد زائد “گڈز ڈیکلریشنز” (GD) کی نشاندہی ہوئی، جبکہ گرین چینل کے ذریعے سامان کی کلیئرنس میں دوگنا سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ یہ جدید رسک مینجمنٹ سسٹم نظام میں شفافیت لائے گا، انسانی مداخلت کو کم کرے گا اور تاجروں کو سہولت فراہم کرے گا۔ اس سسٹم کے ذریعے اشیاء اور ان کی قیمت کا فوری اور مؤثر تخمینہ ممکن ہوگا جس سے وقت کی بچت ہوگی۔
مزید یہ کہ، اس نظام کے نفاذ سے کسٹمز اہلکاروں پر دباؤ کم ہوگا، شفافیت اور کارکردگی میں اضافہ ہوگا، اور کاروباری طبقے کے لیے آسانیاں پیدا ہوں گی۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا، “ہم ٹیکس نظام کو خودکار بنا کر اسے زیادہ شفاف اور مؤثر بنا رہے ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی پر مبنی جدید نظام کاروباری آسانی میں اضافہ کرے گا اور ٹیکس دہندگان کے لیے سہولت کا باعث بنے گا۔
وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ انسانی مداخلت میں کمی کے باعث نظام زیادہ مؤثر ہوگا جس سے وقت اور وسائل دونوں کی بچت ہوگی۔ انہوں نے اس نئے نظام کو مربوط اور پائیدار بنانے کی ہدایت کی اور اس کی تیاری میں شامل افسران اور عملے کی کاوشوں کو سراہا۔
اجلاس میں مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ٹیکس وصولی بڑھانے کے لیے ویڈیو اینالیٹکس پر مبنی اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ بتایا گیا کہ اس نظام کے ذریعے ٹیکس وصولی خودکار، شفاف اور مؤثر ہو جائے گی، جس سے قومی آمدن میں اضافہ ممکن ہوگا اور ٹیکس دہندگان کو بغیر کسی انسانی مداخلت کے ٹیکس ادا کرنے کی سہولت ملے گی۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ نظام کم لاگت کے ساتھ 98 فیصد تک مؤثر ثابت ہوا ہے، اور مینوفیکچرنگ شعبوں میں اس کے نفاذ سے ٹیکس محصولات میں خاطر خواہ اضافے کا امکان ہے۔
اجلاس میں وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکومتی حکام نے شرکت کی۔