
میکرون کا برطانوی پارلیمنٹ سے تاریخی خطاب، عالمی نظام کے تحفظ کیلئے فرانسیسی-برطانوی تعاون کی اپیل
لندن، یورپ ٹوڈے: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے منگل کے روز برطانیہ کے سرکاری دورے کے آغاز پر برطانوی پارلیمنٹ سے تاریخی خطاب کرتے ہوئے دوسری جنگ عظیم کے بعد قائم ہونے والے عالمی نظام کے تحفظ کے لیے فرانس اور برطانیہ کے درمیان نئے سرے سے تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے بعد کسی یورپی ملک کے سربراہِ مملکت کی جانب سے برطانوی پارلیمنٹ سے یہ پہلا خطاب تھا، جسے ایک تاریخی موقع قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر میکرون نے اپنے خطاب میں کہا، ’’بطور مستقل رکن اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور کثیرالجہتی نظام کے پُرزور حامی، برطانیہ اور فرانس کو ایک بار پھر دنیا کو یہ دکھانا ہوگا کہ ہمارا اتحاد فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے خطاب کا ایک حصہ انگریزی زبان میں بھی پیش کیا۔
انہوں نے مزید کہا، ’’یہ بالکل واضح ہے کہ ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا… تاکہ اُس بین الاقوامی نظام کا تحفظ کیا جا سکے جس کے لیے ہم نے دوسری جنگِ عظیم کے بعد جدوجہد کی تھی۔‘‘ صدر میکرون نے عالمی امن و سلامتی کے قیام کے سلسلے میں دونوں ممالک کی مشترکہ ذمہ داری کو اجاگر کیا۔
اپنے خطاب میں فرانسیسی صدر نے یوکرین اور غزہ میں جاری تنازعات، اور انگلش چینل کے ذریعے غیرقانونی مہاجرت جیسے اہم عالمی مسائل پر گفتگو کی۔ انہوں نے روسی جارحیت کے مقابلے میں یوکرین کی حمایت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یورپ یوکرین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے غزہ کی پٹی میں غیرمشروط جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔
صدر میکرون نے فرانس اور برطانیہ کی قیادت میں 30 ممالک پر مشتمل ایک بین الاقوامی اتحاد کے قیام کا ذکر بھی کیا، جو یوکرین کی امداد کے لیے ممکنہ اقدامات، بشمول مخصوص شرائط کے تحت امن فوج کی تعیناتی، پر غور کر رہا ہے۔
برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج (بریگزٹ) کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اسے ’’انتہائی افسوسناک‘‘ قرار دیا، تاہم انہوں نے اس فیصلے کو برطانوی عوام کی جمہوری خواہش کا مظہر بھی تسلیم کیا۔
یہ سرکاری دورہ، جو کئی حوالوں سے علامتی اہمیت رکھتا ہے، بریگزٹ کے بعد فرانس اور برطانیہ کے درمیان تعلقات میں ایک نئے باب کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں دونوں ممالک موجودہ عالمی تغیرات کے پیشِ نظر سفارتی، معاشی اور سلامتی کے شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔