آذربائیجان

آرمینیا میں ایرانی سفیر کے 17ویں ECO سربراہی اجلاس کے اعلامیے پر الزامات ناقابل قبول ہیں: آذربائیجان کی وزارت خارجہ

باکو، یورپ ٹوڈے: آذربائیجان کی وزارت خارجہ کے ترجمان ایخان حاجی زادہ نے جمہوری اسلامی ایران کے آرمینیا میں سفیر مہدی سبحانی کی جانب سے اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) کے 17ویں سربراہی اجلاس کے اعلامیے سے متعلق دیے گئے بیانات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں “ناقابل قبول” قرار دیا ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا، “ہم جمہوری اسلامی ایران کے سفیر کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ حسبِ سابقہ اور ECO کے رکن ممالک کی پیشگی منظوری سے، خان کندی اعلامیہ اجلاس کے نتائج کی عکاسی کرنے والے چیئرمین کے خلاصے کی شکل میں تیار کیا گیا، جس کے لیے الگ سے رکن ممالک کی منظوری درکار نہیں تھی، اور یہ اعلامیہ تنظیم کی سرکاری ویب سائٹ پر شائع کیا گیا۔”

ترجمان نے وضاحت کی کہ “اس تناظر میں ایرانی سفیر کی جانب سے خان کندی اعلامیہ کی منظوری اور اس پر ایران کے اعتراضات سے متعلق الزامات حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔ سفارتی روایات کے مطابق، صرف ان فیصلوں پر اعتراضات یا تحفظات کا اظہار ممکن ہوتا ہے جو باقاعدہ مذاکرات کے نتیجے میں منظور کیے گئے ہوں۔”

ایخان حاجی زادہ نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ECO کے تمام رکن ممالک، بشمول جمہوری اسلامی ایران، اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے بھی رکن ہیں۔ ان تمام ممالک نے، ایران سمیت، مغربی آذربائیجان کمیونٹی کے باوقار انداز میں وطن واپسی کے حق کی حمایت کی ہے اور آرمینیا کی جانب سے اس کمیونٹی کے حقوق کی نفی کی مذمت کی ہے۔ یہ مؤقف اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے 21–22 جون کو استنبول میں ہونے والے 51ویں اجلاس میں منظور کردہ قرارداد “آج کے آرمینیائی علاقوں سے منظم اور جبری طور پر بے دخل کیے گئے آذریوں کے حق واپسی” اور سیاسی اعلامیے “استنبول ڈیکلیریشن” میں واضح طور پر درج ہے، جو باقاعدہ مذاکرات کے بعد منظور کیے گئے۔

انہوں نے واضح کیا کہ خان کندی اعلامیہ میں اسی اعلامیے کا حوالہ دیا گیا ہے جو ECO کے اندر اتفاق رائے سے منظور ہوا تھا۔

ترجمان نے زور دیا کہ “لہٰذا، آرمینیا کی نیوز ایجنسی ‘آرمن پریس’ کو دیے گئے ایرانی سفیر کے بیانات محض سیاسی چالاکی اور منافقت کے سوا کچھ نہیں۔”

پاکستان Previous post پاکستان اور ترکیہ کا باہمی تعاون کو وسعت دینے اور تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کا عزم
ترکیہ Next post ترکیہ کے دفاعی وفد کا ایئر ہیڈ کوارٹرز کا دورہ