
انڈونیشیا پر امریکی محصولات کے نفاذ میں تاخیر، وزیرِ معیشت ائرلانگا ہرتارتو کی تصدیق
جکارتہ، یورپ ٹوڈے: انڈونیشیا کے رابطہ کار وزیر برائے اقتصادی امور، ائرلانگا ہرتارتو نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انڈونیشی مصنوعات پر 32 فیصد ٹیکس کے نفاذ کو مؤخر کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے 7 جولائی کو اعلان کیا تھا کہ یہ نیا محصول یکم اگست سے نافذ العمل ہوگا۔
ائرلانگا ہرتارتو نے پیر کے روز جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں کہا، “اس محصول کے نفاذ میں تاخیر کی گئی ہے تاکہ جاری مذاکرات کو مکمل کیا جا سکے۔”
یہ فیصلہ 9 جولائی کو واشنگٹن ڈی سی میں ہرتارتو کی امریکی وزیرِ تجارت ہوورڈ لٹ نک اور امریکی تجارتی نمائندہ (USTR) کے سربراہ جیمیسن گریئر سے ملاقات کے بعد سامنے آیا۔
ہرتارتو کے مطابق دونوں فریقین نے آئندہ تین ہفتوں کے دوران انڈونیشیا کی جانب سے پیش کی گئی مجوزہ پالیسی پر مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا، “ہم امید رکھتے ہیں کہ اس عرصے کے دوران ہم اپنی تجویز میں درکار ترامیم کو حتمی شکل دے لیں گے۔”
ہرتارتو نے امریکہ کا یہ دورہ برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں منعقدہ BRICS سربراہی اجلاس میں صدر پرابووو سبیانتو کے ہمراہ شرکت کے بعد کیا۔ اس دورے کا مقصد انڈونیشی مصنوعات پر مجوزہ امریکی درآمدی ٹیکس سے متعلق مذاکرات کو آگے بڑھانا تھا۔
انہوں نے اس ملاقات کو انڈونیشیا اور امریکہ کے درمیان تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا، خصوصاً صدر ٹرمپ کے محصولات کے اعلان کے پس منظر میں۔
بات چیت میں نان-ٹیرِف رکاوٹیں، ڈیجیٹل معیشت میں تعاون، اقتصادی تحفظ، اور وسیع تر تجارتی و سرمایہ کاری شراکت داری پر بھی غور کیا گیا۔
ہرتارتو نے اہم معدنی وسائل جیسے نکل، تانبے اور کوبالٹ کے شعبے میں گہرے تعاون پر امریکی دلچسپی کو اجاگر کیا، جہاں انڈونیشیا کو قدرتی برتری حاصل ہے۔
انہوں نے کہا، “امریکہ نے اہم معدنی وسائل کے شعبے میں تعاون بڑھانے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ہمیں اس ممکنہ شعبے سے مکمل فائدہ اٹھانا چاہیے، خصوصاً معدنیات کی ویلیو ایڈڈ پراسیسنگ میں۔”