
صدرِ مملکت کی عالمی یومِ ہیپاٹائٹس پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشترکہ جدوجہد کی اپیل
اسلام آباد: صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے عالمی یومِ ہیپاٹائٹس کے موقع پر تمام اسٹیک ہولڈرز — جن میں حکومتی ادارے، طبی ماہرین، نجی شعبے کے شراکت دار، میڈیا اور سول سوسائٹی شامل ہیں — سے اپیل کی ہے کہ وہ ہیپاٹائٹس جیسے سنگین چیلنج سے نمٹنے کے لیے متحد ہوکر مؤثر اقدامات کریں۔ انہوں نے ہیپاٹائٹس سے متعلق عوامی شعور اجاگر کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
28 جولائی کو منائے جانے والے عالمی یومِ ہیپاٹائٹس کے موقع پر اپنے پیغام میں صدر نے کہا کہ یہ دن اس خطرناک مرض کے بارے میں شعور بیدار کرنے اور اس کے تدارک و کنٹرول کے لیے اجتماعی کوششوں کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔
صدر زرداری نے کہا کہ ہیپاٹائٹس جیسے مرض سے نمٹنے کے لیے مربوط اور ہم آہنگ قومی ردعمل ناگزیر ہے۔ “ہمیں وسیع پیمانے پر آگاہی مہمات، مؤثر ویکسینیشن مہم، بروقت اسکریننگ اور علاج تک رسائی کو یکجا کرتے ہوئے جامع حکمتِ عملی پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔ ان سہولیات کو معاشرے کے تمام طبقات، خصوصاً پسماندہ اور دیہی علاقوں تک وسعت دینا نہایت اہم ہے۔”
انہوں نے کہا کہ ہمیں طبی عملے کی تربیت، انفیکشن کنٹرول پروٹوکولز پر سختی سے عملدرآمد، اور میڈیکل و بلڈ ٹرانسفیوژن کے نظام میں ضوابط کی نگرانی کو بھی مستحکم کرنا ہوگا۔
صدر کا کہنا تھا کہ عوامی شعور کی بیداری کو ہماری کوششوں کا مرکزی جزو ہونا چاہیے، کیونکہ جتنا زیادہ عوام کو خطرات کا ادراک ہوگا، اتنا ہی بہتر انداز میں وہ خود کو اور اپنے اہل خانہ کو محفوظ رکھ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آگاہی مہمات کے ذریعے ہم ذمہ دارانہ طبی رویوں کو فروغ دے سکتے ہیں اور عوام کو ہیپاٹائٹس سے متعلق معلومات فراہم کرکے اس کے پھیلاؤ کی وجوہات کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس اب بھی ایک بڑا عوامی صحت کا مسئلہ ہے، جہاں لاکھوں افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں لیکن تاخیر سے تشخیص، کم آگاہی اور صحت کی ناکافی سہولیات کے باعث وہ خاموشی سے اس کا شکار ہوتے ہیں۔ اس مرض کی بڑھتی ہوئی شرح نہ صرف صحت کے نظام پر بوجھ ڈال رہی ہے بلکہ معیشت پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہے۔
صدر نے کہا، “ہیپاٹائٹس کو ‘خاموش قاتل’ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بظاہر بغیر علامات کے جگر کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتا ہے۔ اگر بروقت علاج نہ ہو تو یہ سروسس (cirrhosis) اور جگر کی ناکامی جیسے جان لیوا مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ یہ ایک خاموش وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے، تاہم اگر اس کی بنیادی وجوہات کا مؤثر طریقے سے حل نکالا جائے تو اس سے بچاؤ ممکن ہے۔”
اپنے پیغام کے اختتام پر صدرِ مملکت نے کہا کہ عالمی یومِ ہیپاٹائٹس ہمیں یاد دلاتا ہے کہ یہ بیماری قابلِ علاج اور قابلِ انسداد ہے۔ “اجتماعی کاوشوں اور مربوط اقدامات کے ذریعے ہم اس چیلنج پر قابو پا سکتے ہیں اور ایک صحت مند اور ہیپاٹائٹس سے پاک مستقبل کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔”