خیبرپختونخوا

خیبرپختونخوا میں سیلابی تباہی، 344 افراد جاں بحق، متعدد اضلاع آفت زدہ قرار

پشاور، یورپ ٹوڈے: خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں تباہ کن مون سون بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب نے شدید تباہی مچادی، جس میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کم از کم 344 افراد جاں بحق ہوگئے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق ان میں سے 324 ہلاکتیں صرف خیبرپختونخوا میں ریکارڈ کی گئیں، جبکہ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی متعدد افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 137 سے زائد افراد زخمی ہوئے، ہزاروں مکانات منہدم ہوگئے جبکہ مویشی اور درجنوں گاڑیاں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں۔ متاثرہ اضلاع میں بنیادی انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا اور اہم شاہراہیں، پل اور رابطہ سڑکیں بہہ جانے سے امدادی کارروائیاں انتہائی مشکل ہوگئیں۔

حکام نے صوبے کے چھ اضلاع، بشمول بونیر، باجوڑ، سوات، شانگلہ، مانسہرہ اور بٹگرام کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فایزی نے کہا کہ “شدید بارشیں، لینڈ سلائیڈنگ اور سڑکوں کا بہہ جانا امدادی سرگرمیوں میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، بھاری مشینری اور ایمبولینسوں کی ترسیل تقریباً ناممکن ہو چکی ہے۔” ان کے مطابق بعض علاقوں میں امدادی کارکنوں کو پیدل طویل فاصلے طے کر کے متاثرین تک پہنچنا پڑ رہا ہے۔

بونیر کے ڈپٹی کمشنر کاشف قیوم خان کے مطابق ملبے تلے دبے افراد تک پہنچنے کے لیے غیر معمولی طریقے اختیار کیے جارہے ہیں۔ “امکان ہے کہ متعدد افراد اب بھی ملبے میں دبے ہوں جنہیں مقامی لوگ دستی طور پر نہیں نکال سکتے،” انہوں نے اے ایف پی کو بتایا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شانگلہ میں ہی 37 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ درجنوں لاپتہ ہیں۔ آزاد جموں و کشمیر میں 11 اور گلگت بلتستان میں مزید 9 افراد جاں بحق ہوئے۔ باجوڑ میں امدادی مشن کے دوران خراب موسم کے باعث ایک سرکاری ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا، جس میں 5 اہلکار جاں بحق ہوئے۔

محکمہ موسمیات نے خیبرپختونخوا اور شمالی علاقوں کے لیے مزید شدید بارشوں کی وارننگ جاری کرتے ہوئے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ این ڈی ایم اے کے ترجمان سید محمد طیّب شاہ نے بتایا کہ اس سال مون سون معمول سے پہلے شروع ہوا ہے اور اس کے اگلے دو ہفتوں تک شدت اختیار کرنے کا امکان ہے۔

مقامی افراد کے مطابق متاثرہ دیہاتوں میں اجتماعی جنازے ادا کیے جارہے ہیں اور زندہ بچ جانے والے اپنے ہاتھوں اور بیلچوں کی مدد سے ملبہ کھود کر لاشیں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بونیر کے ایک مقامی استاد سیف اللہ خان نے روتے ہوئے بتایا، “میں نے اپنے ہی شاگردوں کی لاشیں نکالنے میں مدد کی۔ یہ صدمہ ناقابلِ بیان ہے۔”

این ڈی ایم اے کے مطابق اس سال مون سون بارشوں کے دوران ملک بھر میں اب تک 650 سے زائد افراد جاں بحق اور 905 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ادارے نے خبردار کیا کہ بارشیں رواں ماہ کے اختتام تک مزید شدت اختیار کر سکتی ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ 2022 کے سیلاب نے ملک کے ایک تہائی حصے کو زیر آب کر دیا تھا اور تقریباً 1,700 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور بھاری مشینری متاثرہ علاقوں تک پہنچائی جارہی ہے تاکہ سڑکیں کھولی جا سکیں اور متاثرہ آبادی تک رسائی ممکن ہو۔ پی ڈی ایم اے کے چیئرمین نے شانگلہ کا دورہ کرکے امدادی کاموں میں تیزی لانے کی ہدایت کی، جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اتوار کو متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔

فرانسیسی Previous post مالی میں فرانسیسی شہری کی گرفتاری پر فرانس کا اظہارِ تشویش، فوری رہائی کا مطالبہ
ڈچ Next post برسلز میں ڈچ زبان کی مضبوطی کے لیے نیا جامع منصوبہ متعارف، وزیر نے اعلان کیا