
انڈونیشیا کی او آئی سی سے اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی مخالفت کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی اپیل
جکارتہ، یورپ ٹوڈے: انڈونیشیا کی وزارتِ خارجہ نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے تمام وسائل اور صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی مخالفت کرے۔
سوموار کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں او آئی سی کے ہنگامی وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انڈونیشیا کے نائب وزیرِ خارجہ انیس متہ نے کہا کہ ’’او آئی سی کو اپنی تمام تر قوت اور وسائل استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کے غزہ پر مکمل قبضے اور مغربی کنارے میں بستیوں کی توسیع کے منصوبے کو روکنا ہوگا۔‘‘
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کا ’’گریٹر اسرائیل‘‘ کے خواب کو حقیقت بنانے کا عزْم اور غزہ پر مکمل کنٹرول کی خواہش خطے کے ممالک کے وجود اور خودمختاری کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ او آئی سی کے رکن ممالک کی خودمختاری اور مستقبل کے تحفظ کے لیے اتحاد اور اجتماعی حکمتِ عملی ناگزیر ہے۔ انیس متہ نے کہا: ’’چاہے کتنا ہی وقت لگے یا کتنی ہی بڑی قربانی دینا پڑے، فلسطین ہمیشہ اس امت کا دھڑکتا ہوا دل رہے گا۔‘‘
انہوں نے او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ کے فوری خاتمے اور انسانی امداد کی فراہمی کو ہر ممکن راستے سے یقینی بنائے۔ اجلاس اسرائیل کے غزہ پر بڑے پیمانے پر مستقل قبضے اور فلسطین کے دیگر علاقوں کے الحاق کے منصوبوں کی اطلاعات پر طلب کیا گیا۔ اجلاس کی اہمیت اس وقت مزید بڑھ گئی جب اقوام متحدہ نے اعلان کیا کہ غزہ مکمل قحط کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
انیس متہ نے کہا: ’’اس سے زیادہ ہولناک اور کیا ہوسکتا ہے کہ ہمارے غزہ کے بھائیوں اور بہنوں کو بھوک کو بطور ہتھیار اور نسل کشی کے طریقے کے طور پر استعمال کیا جائے۔‘‘ انہوں نے اسرائیل کے اقدامات کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کے لیے بڑھتی ہوئی عالمی عوامی حمایت کے پیش نظر او آئی سی کو یہ موقع غنیمت جانتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ممالک کو فلسطینی آزادی تسلیم کرنے پر آمادہ کرنا چاہیے۔
انیس متہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ خصوصی اجلاس بلا کر اسرائیل کے غزہ اور تمام فلسطینی علاقوں پر قبضے کا خاتمہ یقینی بنائے۔
جدہ میں منعقدہ اجلاس میں او آئی سی کے 57 میں سے 43 رکن ممالک نے شرکت کی، جن میں سے 21 ممالک کی نمائندگی وزرائے خارجہ نے کی، جن میں فلسطین بھی شامل تھا۔
اجلاس ایک متفقہ قرارداد کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، جس میں اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کو سختی سے مسترد کیا گیا، انسانی امداد کی فراہمی کے فوری آغاز کا مطالبہ کیا گیا اور بین الاقوامی برادری و اقوام متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔