
ویتنام کے وزیرِاعظم چِنھ کا کاروباری برادری کے کردار کو قومی ترقی کا بنیادی ستون قرار
ہنُوئی، یورپ ٹوڈے: ویتنام کے وزیرِاعظم فام منہ چِنھ نے کہا ہے کہ کاروباری برادری ملکی اقتصادی ترقی اور سماجی بہبود کے فروغ میں صفِ اوّل کی قوت ثابت ہوئی ہے، جس نے کمیونسٹ پارٹی آف ویت نام کی قیادت میں قومی تعمیر، دفاع اور ترقی کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔
ہفتہ کے روز 80ویں یومِ آزادی کے موقع پر ہانوی میں منعقدہ کاروباری اداروں کے ساتھ ایک کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ گزشتہ آٹھ دہائیوں میں کاروباری برادری نے ہمیشہ قوم کا ساتھ دیا ہے اور جنگ و امن دونوں ادوار میں ملک کی تقدیر سے جڑی رہی ہے۔ مشکل ترین حالات میں بھی ویت نامی اداروں اور صنعتکاروں نے حب الوطنی، عزم اور ترقی کی خواہش کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی تعمیر و ترقی اور مزاحمتی جنگوں کے لیے وسائل فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
وزیرِاعظم کے مطابق، تقریباً 40 سالہ “ڈوئی موی” (نئے پن) پالیسی کے بعد ویت نام میں کاروباری اداروں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ 1986 میں ملک میں تقریباً 12 ہزار سرکاری ادارے اور 40 ہزار زرعی کوآپریٹوز موجود تھے جبکہ نجی ادارے بالکل نہیں تھے۔ آج ویت نام میں ایک ملین کے قریب کاروباری ادارے ہیں جن میں 98 فیصد نجی شعبے کے ہیں، 33 ہزار سے زائد جدید ماڈل پر مبنی کوآپریٹوز اور 50 لاکھ سے زائد کاروباری گھرانے فعال ہیں۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ قدرتی آفات اور کووڈ۔19 وبا جیسے مشکل حالات میں بھی ویت نامی کاروباری اداروں نے نہ صرف اپنے کام جاری رکھنے کی کوشش کی بلکہ پارٹی، ریاست اور عوام کے ساتھ مل کر چیلنجوں پر قابو پانے اور سماجی تحفظ یقینی بنانے میں حصہ ڈالا تاکہ کوئی پیچھے نہ رہ جائے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی اور ریاست ہمیشہ کاروباری اداروں کو سہارا دینے پر خصوصی توجہ دیتی ہیں، قوانین اور ادارہ جاتی ڈھانچے میں بہتری، سرمایہ کاری اور کاروبار کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے، اور سب شعبوں کے اداروں کے ساتھ مساوی سلوک کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیرِاعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کاروباری اداروں پر بوجھ کم کرنے کے لیے اختیارات کی منتقلی، انتظامی اصلاحات اور تعمیل لاگت میں کمی کے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے، جبکہ ملکی و غیرملکی اداروں کے درمیان تعاون کو وسعت دینے، عوامی و نجی شراکت داری کو فروغ دینے، اور اعلیٰ معیار کے افرادی وسائل تیار کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد چھوٹے اداروں کو بڑا بنانا، بڑے اداروں کو مزید مضبوط کرنا اور عالمی ویلیو چین کا حصہ بنا کر انہیں کثیر القومی کارپوریشنز میں تبدیل کرنا ہے۔ اس مقصد کے لیے پولیٹ بیورو، قومی اسمبلی اور حکومت نے متعدد قراردادیں منظور کی ہیں جن کا محور نجی شعبے کی ترقی کو قومی معیشت کی بنیادی قوت بنانا ہے۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ ویتنام کا ہدف ہے کہ 2030 تک اداروں کی تعداد 20 لاکھ تک پہنچائی جائے، جو جی ڈی پی میں 55 تا 58 فیصد حصہ ڈالیں اور افرادی قوت کا 85 فیصد روزگار فراہم کریں، جبکہ 2045 تک یہ تعداد 30 لاکھ سے زائد ہو جائے، جو جی ڈی پی میں 60 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالیں اور عالمی ویلیو چین میں گہرائی سے ضم ہو سکیں۔
انہوں نے کاروباری اداروں پر زور دیا کہ وہ اپنی سوچ اور وژن کو جدید بنائیں، وسائل کو متحرک کریں اور قومی ترقی کے لیے جرات مندانہ اقدامات اٹھائیں۔ ساتھ ہی عوامی و نجی شراکت داری، مارکیٹ و سپلائی چین کی تنوع کاری، تجارتی فروغ اور مسابقتی برآمدی اشیاء کی تیاری پر بھی زور دیا۔
وزیرِاعظم نے امید ظاہر کی کہ پارٹی کی قیادت اور ریاست کے انتظام میں کاروباری برادری ملک کی تیز رفتار اور پائیدار ترقی میں مزید مؤثر کردار ادا کرے گی۔
رواں سال کے ابتدائی آٹھ ماہ میں ملک میں تقریباً 1,28,200 نئے کاروباری ادارے اور 73,855 کاروباری گھرانے قائم ہوئے جبکہ 80,800 ادارے دوبارہ فعال ہوئے۔ اس عرصے میں غیرملکی سرمایہ کاری (FDI) کے اندراجات تقریباً 24.1 ارب ڈالر تک پہنچے اور عمل درآمد شدہ سرمایہ کاری کا حجم 13.6 ارب ڈالر رہا۔
وزیرِاعظم نے اس موقع پر نمایاں کارکردگی دکھانے والے کاروباری اداروں کو ایوارڈز اور اسنادِ امتیاز بھی پیش کیں۔