
جنوبی پنجاب میں سیلابی ریلا: 68 ہلاکتیں، درجنوں دیہات زیرِ آب، لاکھوں افراد متاثر
ملتان، یورپ ٹوڈے: جنوبی پنجاب میں جمعہ کے روز دریائے چناب اور ستلج کے حفاظتی بند ٹوٹنے سے سیلابی صورتحال مزید بگڑ گئی، جس کے نتیجے میں درجنوں دیہات زیرِ آب آگئے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق حالیہ سیلابی ریلوں سے صوبے بھر میں اب تک کم از کم 68 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔
ملتان میں دریائے چناب کے پانی نے شیر شاہ کے وسیع علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ 12 سے 14 فٹ تک بلند سیلابی موجوں نے کئی بستیوں کو بہا دیا۔ متاثرہ خاندان چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہوگئے جنہیں نکالنے کے لیے کشتیاں طلب کی گئیں۔ بستی خور کے بے گھر رہائشی سکندری نہر کے کنارے خیمہ زن ہیں، تاہم خیموں کی قلت کے باعث کئی خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مال مویشی اور گھریلو سامان نہر کے کنارے ایک کلومیٹر تک بکھرا پڑا ہے، جب کہ رپورٹ کے وقت تک امدادی ٹیمیں وہاں نہیں پہنچی تھیں۔
وہاڑی اور بہاولپور میں دریائے ستلج نے تباہی مچادی اور سیکڑوں گھروں، اسکولوں اور ڈسپنسریوں کو نقصان پہنچایا۔ وہاڑی کے ہیڈ اسلام پر پانی کی سطح 1 لاکھ 2 ہزار کیوسک، ہیڈ گنڈا سنگھ پر 3 لاکھ 35 ہزار کیوسک، ہیڈ سائیفن پر 93 ہزار کیوسک اور ہیڈ میاں حاکم پر تقریباً 2 لاکھ کیوسک ریکارڈ کی گئی۔ کئی حفاظتی بند ٹوٹ گئے اور کتب پور واگی، جھوک فاضل، جھوک جندو، جھوک ستھو، کلیا شاہ اور حسن شاہ سمیت متعدد دیہات مکمل طور پر ڈوب گئے۔
بہاولپور میں بھی دریائے ستلج نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی جہاں 90 فیصد سے زائد حفاظتی بند ٹوٹ گئے اور سیلابی پانی نے 100 سے زائد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ایمپریس برج پر پانی کا اخراج ایک لاکھ کیوسک تک ریکارڈ ہوا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق جھنڈرا شرقی میں فیلڈ اسپتال قائم کیا گیا جبکہ 26 “کلینک آن وہیلز” یونٹس کے ذریعے ہنگامی طبی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ مویشیوں کی ویکسینیشن مہم بھی شروع کی گئی ہے۔ 82 اسکولوں کو عارضی ریلیف کیمپوں میں تبدیل کیا گیا اور اب تک تقریباً 42 ہزار افراد اور 25 ہزار مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔ سیلاب نے رہائشی بستیوں کے ساتھ ساتھ گنے، مکئی، تل اور چارہ کی ہزاروں ایکڑ فصلوں کو بھی تباہ کردیا۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب بھر میں تقریباً 4 ہزار موضع جات متاثر ہوئے ہیں جن میں 39 لاکھ افراد متاثرہ قرار دیے گئے ہیں۔ ان میں سے 18 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ اب تک 416 ریلیف کیمپ، 356 میڈیکل کیمپ اور 318 ویٹرنری کیمپ قائم کیے جاچکے ہیں جبکہ 13 لاکھ سے زائد مویشی محفوظ مقامات پر پہنچائے گئے ہیں۔
راجن پور کے کوٹ مٹھن اور روجھان میں بھی پانی کی سطح بلند رہی۔ کوٹ مٹھن پر پانی کی مقدار 4 لاکھ 90 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق وسط جون سے اب تک پنجاب بھر میں مون سون بارشوں اور سیلاب کے باعث 183 افراد جاں بحق، 646 زخمی اور 237 مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔ مویشیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 121 تک پہنچ گئی ہے۔ ضلعی اعدادوشمار کے مطابق سب سے زیادہ نقصانات بہاولپور، مظفرگڑھ اور وہاڑی میں رپورٹ ہوئے ہیں۔