فزیوتھراپی

پاکستان میں فزیوتھراپی: غلط فہمیاں، حقیقت اور مستقبل

ہر سال 8 ستمبر کو دنیا بھر میں ورلڈ فزیکل تھراپی ڈے منایا جاتا ہے، جس کا مقصد اس شعبے کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور عوام میں آگاہی پھیلانا ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں، جہاں آبادی 24 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے اور صحت کے مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں، فزیوتھراپی کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ نمایاں ہو گئی ہے۔

فزیوتھراپی کیا ہے؟

ورلڈ فزیوتھراپی آرگنائزیشن کے مطابق، فزیوتھراپی وہ شعبہ ہے جو زندگی کے ہر دور میں انسان کی حرکت اور جسمانی صلاحیت کو بحال، برقرار اور بہتر بنانے کا کام کرتا ہے۔ چاہے بڑھاپے کا اثر ہو، کوئی چوٹ، بیماری یا ماحولیاتی رکاوٹ، فزیوتھراپسٹ مریض کی زندگی کو دوبارہ فعال بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

پاکستان میں عام غلط فہمیاں

فزیوتھراپی کے حوالے سے کئی غلط تصورات آج بھی موجود ہیں:

یہ صرف کھلاڑیوں یا چوٹ لگنے والوں کے لیے ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ دائمی درد، گٹھیا، فالج، بچوں اور بزرگوں کے علاج میں بھی مؤثر ہے۔

یہ ہمیشہ تکلیف دہ ہوتی ہے۔ حقیقتاً علاج مریض کے آرام کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے، اور وقتی تکلیف کے بعد طویل مدتی سکون ملتا ہے۔

ڈاکٹر کی ریفرل لازمی ہے۔ دراصل فزیوتھراپسٹ فرسٹ کانٹیکٹ پریکٹیشنر ہیں۔

ایک دو سیشن ہی کافی ہیں۔ اصل میں مستقل علاج اور گھر پر مشقیں ہی بہتر نتائج دیتی ہیں۔

تحقیق کیا کہتی ہے؟

ملکی و عالمی تحقیق اس شعبے کی اہمیت واضح کرتی ہے۔ لاہور کے ریلوے ورکشاپ مطالعے میں 96 فیصد مزدور عضلاتی و ہڈیوں کی بیماریوں میں مبتلا پائے گئے، جن میں سب سے زیادہ یعنی 71 فیصد کمر کے درد کا شکار تھے۔ کراچی میں مدرسہ اساتذہ پر کی گئی تحقیق میں بھی تقریباً 59 فیصد نے ایسے مسائل کی نشاندہی کی۔

فالج کے مریضوں پر ہونے والی مقامی ریسرچ سے پتا چلتا ہے کہ موٹر ری لرننگ پروگرام توازن اور حرکت میں نمایاں بہتری لاتا ہے۔ بین الاقوامی جائزوں کے مطابق کثیر الشعبہ بحالی سے 91 فیصد تک فالج کے مریض فائدہ اٹھاتے ہیں۔

معذوری اور بڑھتی ہوئی ضرورت

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کی 15 فیصد آبادی کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہے۔ پاکستان میں یہ تعداد دو کروڑ ستر لاکھ سے زیادہ بنتی ہے۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ فزیوتھراپی نہ صرف علاج بلکہ معاشرتی شمولیت کے لیے بھی ناگزیر ہے۔

تعلیمی و پیشہ ورانہ ترقی

گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں فزیوتھراپی نے غیر معمولی ترقی کی ہے۔ ملک میں 20 سے زائد ادارے ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی (DPT) پروگرام پیش کر رہے ہیں، جبکہ ایم فل اور پی ایچ ڈی جیسے اعلیٰ تعلیم کے مواقع بھی دستیاب ہیں۔ سرکاری شعبے میں گریڈ 17 پر تعیناتی اور پاکستان سپر لیگ کی ٹیموں کے ساتھ فزیوتھراپسٹس کی شمولیت اس شعبے کے بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔

مستقبل کی سمت

چاہے وہ بڑھتی ہوئی دائمی بیماریاں ہوں، موٹاپا، گٹھیا یا فالج، فزیوتھراپی کی طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی جیسے ٹیلی ریہیبلیٹیشن، روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت اس شعبے کو نئی جہتیں دے رہی ہیں۔ پرائیویٹ کلینکس، اسپتال، کھیلوں کی ٹیمیں اور ہوم کیئر فزیوتھراپسٹس کے لیے وسیع مواقع فراہم کر رہے ہیں۔

نتیجہ

پاکستان میں فزیوتھراپی کا مستقبل روشن ہے۔ یہ محض ایک علاج نہیں بلکہ صحت مند معاشرے کی بنیاد ہے۔ ورلڈ فزیکل تھراپی ڈے 2025 اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ فزیوتھراپسٹ ہماری زندگیوں میں حرکت، سکون اور امید واپس لانے کے لیے موجود ہیں۔ بحثیت فزیوتھراپسٹ یہ ہمارا انفرادی فریضہ ہے کہ ہم اسکے بارے میں لوگوں کو آگاہی فراہم کرے تاکے بروقت مساٸل کی تشخیص ہو سکے اور تحقیق پہ مبنی طریقہ علاج سے لوگ مستفید ہو سکیں-

پاکستان Previous post صدر آصف علی زرداری نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (ری آرگنائزیشن) ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی
وطن Next post پاکستانی فضائیہ: فخرِ ملت، فخرِ وطن