
پاکستان اور قازقستان کا اسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: پاکستان اور قازقستان نے منگل کے روز دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے اور اسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے عزم کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک نے اس امر پر اتفاق کیا کہ وسیع امکانات اور مواقع کو بروئے کار لا کر تجارت، معیشت اور دیگر اہم شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔
وفود کی سطح پر مذاکرات سے قبل اپنے ابتدائی کلمات میں ڈپٹی وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار اور ان کے قازق ہم منصب مرات نرتلیو نے دیرینہ اور آزمودہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور قازقستان کے درمیان تعلقات کو اعلیٰ سطح پر لے جانے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے بالخصوص وسطی ایشیائی ریاستوں میں امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کا حامی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان قازقستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری چاہتا ہے، جو باہمی احترام، اعتماد اور خیرسگالی کی بنیاد پر قائم ہو۔ دونوں ممالک زیادہ تر علاقائی اور عالمی امور پر یکساں مؤقف رکھتے ہیں، جو مشترکہ امن و خوشحالی کی ضمانت ہے۔
ڈپٹی وزیرِاعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ قازق صدر قاسم جومارت ٹوکایف کے رواں سال نومبر میں متوقع دورۂ پاکستان سے دوطرفہ تعلقات کو نئی جہت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج کے مذاکرات کا ایک اہم مقصد اس دورے کے تفصیلی پروگرام کو حتمی شکل دینا ہے۔
قازق ڈپٹی وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ مرات نرتلیو نے اپنے کلمات میں کہا کہ قازقستان پاکستان کے ساتھ روابط کو مزید وسعت دینے اور دونوں ممالک کو مزید قریب لانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہمارا اشتراک اور قابلِ اعتماد دوستی گہرے اور مضبوط تعلقات پر مبنی ہے۔ یہ رشتہ وقت کی کسوٹی پر پورا اترا ہے اور اس میں مزید ترقی کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں پیر کے روز حکومتی حکام اور کاروباری برادری کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کئی اہم معاملات پر بات چیت ہوئی۔
قازق وزیرِ خارجہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ صدر ٹوکایف کا دورۂ پاکستان ایک نئے سنگ میل کی حیثیت اختیار کرے گا اور دوطرفہ تعلقات کو نئی جہت دے گا۔