
اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے “زمین کی بیٹیاں” کے عنوان سے قومی مون سون شجرکاری مہم 2025ء کی ادبی تقریب منعقد
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: ۱۱ستمبر۲۰۲۵ء : اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام قومی مون سون شجر کاری مہم ۲۰۲۵ءکے سلسلے میں سہ پہر تین بجے ایک تقریب بعنوان “زمین کی بیٹیاں” منعقد ہوئی، جسے دو مراحل میں تقسیم کیا گیا۔
پہلے مرحلے میں راولپنڈی اسلام آباد کی نامور خواتین اہل قلم نے معروف شاعرہ ،کالم نگار اور نسائی ادب کی انتہائی معتبر آواز محترمہ کشور ناہید کی قیادت میں اکادمی ادبیات پاکستان کے “چمنستانِ ادب” میں پودا لگایا اور پاکستانی ادب کی زرخیزی اور ادبا کے لیے دعاکی۔
قومی مون سون شجر کاری مہم ۲۰۲۵ء کا دوسرا مرحلہ “زمین کی بیٹیاں” کے موضوع پرخصوصی لیکن غیررسمی نشست کا اہتمام تھا۔ یہاں “زمین کی بیٹیاں” سے مراد وہ باوقار، باشعور اور باہمت خواتین اہلِ قلم ہیں جو اپنی تحریروں کے ذریعے معاشرے میں فکری، تہذیبی اور سماجی شعور کو فروغ دیتی ہیں۔ یہ خواتین زمین کی طرح پُراثر اور زرخیز ہیں،جو اپنے لفظوں سے زندگی کے بیج بوتی ہیں۔ گویا یہ دھرتی کی وہ بیٹیاں ہیں،جو لفظوں سے فکری شجرکاری کرتی ہیں۔ انھی کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے تقریب کی خصوصی نشست کا آغاز ہوا جس کی صدارت محترمہ کشور ناہید صاحبہ نے کی جب کہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر بی بی امینہ نے انجام دیے۔
نشست میں جن خواتین اہل قلم نے اشجار، ماحول اور فطرت سے متعلق اپنا کلام پیش کیا، ان میں محترمہ کشور ناہید،محترمہ پروین طاہر، ڈاکٹر نجیبہ عارف، محترمہ محمودیہ غازیہ، محترمہ سبین یونس، محترمہ افشاں عباسی، محترمہ در شہوار توصیف، ڈاکٹر ثمینہ تبسم، ڈاکٹر مہناز انجم اور ڈاکٹر شیراز فضل داد کے اسمائے گرامی شامل ہیں جب کہ محترمہ قیصرہ علوی، محترمہ فریدہ حفیظ،پروفیسر ڈاکٹر مارسیا ہرمنسن اور محترمہ سائرہ علوی نے موقعے کی مناسبت سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ محترمہ کشور ناہید نے ” زمین کی بیٹیاں” کے انعقاد پر صدر نشین اکادمی ڈاکٹر نجیبہ عارف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسی نشست کا اہتمام یقیناً فرحت بخش ہے جس کے ذریعے ہم اپنا مافی الضمیر بیان کرتے ہوئے ان تمام دلی کیفیات کے اظہار کر رہے ہیں جو اب تک ہمارے دلوں میں محفوظ تھیں۔ اس طرح کی نشستوں سے لوگوں میں درخت اور پودے لگانے کا شعور اجاگر ہوگا اور ان کی اہمیت کا اندازہ ہوگا۔ انھوں نے مزید درخت لگانے اور پرانے درختوں کو محفوظ کرنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ ایسا کرنا ہم سب کی ذمے داری ہے۔ محترمہ قیصرہ علوی نے صدر نشین اکادمی کی انتظامی صلاحیتوں کی داد دی اور کامیاب تقریب کے انعقاد پر مبارک باد دی۔محترمہ فریدہ حفیظ نے تقریب کے انعقاد کو سراہا اور خواتین اہل قلم کی خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا کہ یقیناً ایسی کوئی بھی بات نہیں جو خواتین کے بس میں نہ ہو آج کی خاتون سب کر سکتی ہے۔امریکا کی پروفیسر ڈاکٹر مارسیا ہرمنسن نے احادیث کی روشنی میں درخت لگانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی جب کہ معروف نظم نگار محترمہ پروین طاہر نے کہا کہ عورت اور شجر کاری کا بڑا گہرا اور پرانا تعلق ہے صدر نشین اکادمی نے ایسی تقریب منعقد کر کے نہ صرف شجر کاری سے ہمارا تعلق یاد دلایا ہے بلکہ ہمیں ہماری ذمے داریوں کا احساس بھی دلایا ہے۔
اس تقریب میں جن حضرات نے شرکت کی ان میں جناب طاہر راٹھور، جناب خرم صدیقی،جناب سعید خٹک اور جناب احسان بلوچ شامل تھے۔ جناب طاہر راٹھور نے نسلِ نو کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کے تناظر میں صدر نشین کی انتظامی صلاحیتوں کی خصوصی داد دی اور صوفیانہ کلام کی گائیکی سے محفل کی سمت بدل دی۔
آخر میں ڈاکٹر نجیبہ عارف،صدر نشین اکادمی ادبیاتِ پاکستان،نے محترمہ کشور ناہید اور نشست میں موجود تمام خواتین و حضرات کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے قومی مون سون شجر کاری مہم ۲۰۲۵ء میں بطور اہل قلم بھر پور شرکت کی۔انھوں نے مزید کہا کہ درخت اور پودے اسی طرح محبت کا استعارہ ہیں جس طرح آج کی نشست میں گفتگو کرتی ہوئی خواتین ہیں۔
مجموعی طور پر “زمین کی بیٹیاں” کے عنوان سے منعقدہ یہ تقریب نہ صرف شجرکاری جیسے اہم قومی فریضے کو ادبی رنگ عطا کرنے میں کامیاب رہی بلکہ خواتین اہلِ قلم کی فکری، تخلیقی اور تہذیبی خدمات کو بھی خراجِ تحسین پیش کرنے کا مؤثر ذریعہ بنی۔ اس تقریب نے یہ پیغام بھی دیا کہ زمین کی یہ بیٹیاں نہ صرف ماضی کی ترجمان ہیں بلکہ مستقبل کی معمار بھی ہیں کہ وہ اپنی مٹی سے جُڑی رہ کر علم، ادب اور فطرت کا رشتہ مضبوط تر کرتی رہیں گی۔