
پاکستان کی اسرائیلی جارحیت کی مذمت، قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: پاکستان نے جمعہ کے روز قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے قطر کی خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ یہ بات ترجمان دفتر خارجہ شفقات علی خان نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ “یہ انتہائی اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ اقدام قطر کی خودمختاری، بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور ریاستی تعلقات کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔” شفقات خان نے کہا کہ یہ اقدام ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل عالمی امن و سلامتی کو نظر انداز کرتے ہوئے خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے 9 ستمبر کو دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد قطر کا سرکاری دورہ کیا تاکہ قطری قیادت اور عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا جا سکے۔ امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ملاقات میں وزیرِاعظم نے اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔
وزیرِاعظم نے معصوم جانوں کے ضیاع پر تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کی کھلی جارحیت کو ہر حال میں روکا جانا چاہیے اور مسلم امہ کو ایسے اشتعال انگیز اقدامات کے مقابلے میں متحد ہونا چاہیے۔ وزیرِاعظم نے غزہ میں قیام امن کے لیے قطر کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ خطے میں استحکام کو سبوتاژ کرنے اور امن کی کوششوں کو ناکام بنانے کے مترادف ہے۔
ترجمان نے تصدیق کی کہ قطر کی درخواست پر پاکستان نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا اقدام کیا، جس کی حمایت الجزائر اور صومالیہ نے بھی کی۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار نے اجلاس سے خطاب میں خبردار کیا کہ اسرائیلی حملہ سفارتی کوششوں کو سبوتاژ کرنے اور شہریوں کی مشکلات کو طول دینے کی دانستہ کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اسرائیل کی جانب سے خطے میں جارحیت کے وسیع تر سلسلے کا حصہ ہے، جس میں غزہ، شام، لبنان، ایران اور یمن میں بین الاقوامی انسانی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔
شفقات خان نے ہفتے کے دوران اہم سفارتی روابط کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 8 سے 9 ستمبر تک قازقستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ مرات نُرتلے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان آئے۔ دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور تجارتی، زرعی، تکنیکی، دفاعی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے ایکشن پلان پر دستخط کیے۔
مزید برآں، ترکی کے وزیرِ دفاع یشار گولر نے 16ویں پاک-ترکی مشترکہ وزارتی کمیشن کی قیادت کی، جس کی مشترکہ صدارت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کی۔ اجلاس میں دفاع، تجارت، ٹرانسپورٹ، دواسازی، تعلیم اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کا جامع جائزہ لیا گیا۔
ترجمان نے اعلان کیا کہ پاکستان نے 10 ستمبر کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے ریجنل اینٹی ٹیررازم اسٹرکچر (SCO-RATS) کی چیئرمین شپ سنبھال لی ہے۔ پاکستان اس حیثیت میں خطے میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ اقدامات کی قیادت کرے گا، جن میں سائبر سیکیورٹی، سرحدی تحفظ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بے مثال قربانیاں دی ہیں تاکہ علاقائی و عالمی امن اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے بزرگ کشمیری رہنما شبیر احمد شاہ، جو کینسر کے مریض ہیں، کو ضمانت نہ دینا قابلِ مذمت ہے۔ انہوں نے فلاحِ عام ٹرسٹ کے زیر انتظام 215 اسکولوں پر قابض ہونے کے بھارتی اقدام پر بھی تشویش ظاہر کی اور اسے “جبری اور غیر منصفانہ” قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات بھارتی حکام کے جابرانہ رویے کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور انہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اپنے حقِ خودارادیت کے استعمال کی اجازت دے۔
آخر میں شفقات علی خان نے نیپال میں حالیہ سانحات کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، “ہم سوگوار خاندانوں سے دلی تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان نیپال کے عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔”