
وزیر اعظم انور ابراہیم کا اسرائیل کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ
دوحہ، یورپ ٹوڈے: ملائیشیا کے وزیر اعظم داتوک سری انور ابراہیم نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملوں اور غزہ میں جاری نسل کشی کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف سخت ترین تادیبی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
غیر معمولی عرب-اسلامی سربراہی اجلاس سے پیر کی شب اپنے قومی بیان میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محض مذمتی بیانات سے اسرائیلی جارحیت نہیں رُکے گی اور نہ ہی فلسطین آزاد ہوگا۔
انور ابراہیم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا:
“سخت تادیبی اقدامات لازم ہیں، سفارتی تعلقات منقطع کیے جائیں اور تجارتی روابط ختم کیے جائیں۔”
انہوں نے کہا کہ ایک خودمختار ریاست کے دارالحکومت پر اندھا دھند بمباری “غیر قانونی، وحشیانہ اور ناقابل دفاع” عمل ہے جو قطر کی خودمختاری پر حملہ، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ قطر نے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کی دانشمندانہ قیادت میں مذاکرات اور امن کی کوششوں میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اس ملک پر حملہ دراصل امن کی ان کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس میں کسی ملک کو بھی بخشا نہیں جا رہا۔ انہوں نے غزہ میں جاری مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خاندان صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے ہیں، اسپتال کھنڈر بنا دیے گئے اور معصوم بچے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
مزید برآں، انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں زمینوں پر قبضے کی صہیونی پالیسی جاری ہے جبکہ لبنان، شام، یمن، عراق اور حتیٰ کہ ایران پر بھی حملے کیے جا رہے ہیں، جو تہذیب اور عالمی نظام کی صریح توہین ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیل نے علانیہ کہہ دیا ہے کہ کبھی بھی فلسطینی ریاست قائم نہیں ہونے دی جائے گی، جو دراصل مستقل نسل پرستی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح تردید ہے۔
امریکی کردار پر بات کرتے ہوئے انور ابراہیم نے کہا کہ وہ ممالک جو امریکہ کے ساتھ خصوصی تعلقات رکھتے ہیں، ان پر خصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا: “جب امریکہ نے ایران سے مذاکرات کی بات کی تو اسرائیل نے بم برسائے۔ جب واشنگٹن نے حماس سے بات چیت کی حوصلہ افزائی کی تو اسرائیل نے یہاں دوحہ پر حملہ کیا۔”
وزیر اعظم نے غزہ کی جانب جانے والے امدادی بحری جہاز کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ یہ ایک “رحمت کا مشن” ہے جو ہتھیاروں کے بجائے انسانی ہمدردی کی امداد لے کر جا رہا ہے، اور اس کی منزل تک رسائی یقینی بنانا سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
انور ابراہیم قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کی دعوت پر دوحہ میں منعقدہ اس غیر معمولی اجلاس میں شریک ہیں۔ ملائیشیا کے وفد میں وزیر خارجہ داتوک سری محمد حسن، وزیر اعظم کے محکمہ مذہبی امور کے نائب وزیر ڈاکٹر ذوالفقلی حسن اور وزارت خارجہ کے سینئر حکام شامل ہیں۔