شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف: مسلم و عرب رہنماؤں کی صدر ٹرمپ سے ملاقات غزہ کے مسئلے پر مثبت نتائج لائے گی

لندن، یورپ ٹوڈے: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مسلم اور عرب رہنماؤں کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے حالیہ ملاقات سے غزہ کے مسئلے پر مثبت نتائج برآمد ہونے کی امید ہے، جہاں گزشتہ دو برسوں سے اسرائیل کی نسل کشی پر مبنی جارحیت جاری ہے۔

اتوار کے روز لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں اوورسیز پاکستانیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ "عرب و اسلامی ممالک کی صدر ٹرمپ کی زیر صدارت ہونے والی ملاقات غزہ کے مسئلے پر حوصلہ افزا نتائج فراہم کرے گی۔”

وزیر اعظم جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے بعد برطانیہ پہنچے۔ اس سے قبل 24 ستمبر کو قطر، اردن، ترکی، انڈونیشیا، مصر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے رہنماؤں کے ہمراہ انہوں نے نیویارک میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کی۔ 25 ستمبر کو وزیر اعظم اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے علیحدہ ملاقات بھی کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ یہ ملاقات تعمیری اور مثبت رہی اور مستقبل میں امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 64 ہزار افراد، جن میں خواتین، بچے، نوجوان اور بزرگ شامل ہیں، شہید ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو اجاگر کیا اور بتایا کہ غزہ کے عوام ایسی بے مثال مظالم اور بربریت کا سامنا کر رہے ہیں جو جدید تاریخ میں نظیر نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا کہ اپنے خطاب میں انہوں نے پاکستانی عوام کی نمائندگی کی، ان کا مؤقف پیش کیا اور ان کے جذبات کی ترجمانی کی۔ ان کے بقول، کشمیر بھی ایک دن آزادی حاصل کرے گا۔

شہباز شریف نے دعویٰ کیا کہ پاکستان اقتصادی، خارجہ تعلقات اور دفاعی محاذ پر تیزی سے ترقی کر رہا ہے، معیشت مستحکم ہو چکی ہے اور اب ملک ترقی و خوشحالی کی طرف گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کی معیشت مشکلات کا شکار رہی، تاہم حکومت کی محنت اور خلوص کی بدولت اسے درست سمت پر ڈال دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا: "ہم تعاون، مشاورت، خلوص اور اتحاد کے ساتھ ہر مشکل پر قابو پا سکتے ہیں اور ترقی کی منازل طے کر سکتے ہیں۔ پاکستان نے اقوام عالم میں عزت و وقار حاصل کیا ہے۔” وزیر اعظم نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ اور بہترین سفیر ہیں جو اپنے وطن کی خدمت خلوص اور جذبے سے کر رہے ہیں۔

اس موقع پر ڈپٹی وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ پہلی ملاقات کے بعد سلسلہ وار ملاقاتیں جاری ہیں جن کے مثبت نتائج غزہ کے مسئلے پر سامنے آئیں گے اور یہ نتائج جلد قوم کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے پاکستان کی بھرپور نمائندگی کی۔ پاکستانی وفد نے تقریباً دو درجن ملاقاتوں میں مسئلہ کشمیر، فلسطین اور غزہ کو عالمی برادری کے سامنے پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب وزیر اعظم نے اپریل 2022 میں ذمہ داریاں سنبھالیں تو پاکستان کو معاشی ڈیفالٹ سے بچایا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں پاکستان کی معیشت دنیا کی 24ویں بڑی معیشت تھی، جو بعد میں خراب حکمرانی کے باعث 47 ویں نمبر پر آ گئی۔ اب حالات بہتر ہو گئے ہیں، معیشت مستحکم ہے، شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد رہ گئی ہے جبکہ مہنگائی 30 فیصد سے کم ہو کر 5 فیصد پر آ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے پاکستان ترقی کرے گا غربت کا خاتمہ ہوگا، ترقی و خوشحالی آئے گی اور فی کس آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ دنیا بھی پاکستان کی ترقی کو تسلیم کر رہی ہے۔

اوورسیز پاکستانیوں نے وزیر اعظم کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب کو سراہا اور انہیں خراجِ تحسین پیش کیا کہ انہوں نے مؤثر انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا اور مسئلہ کشمیر و فلسطین پر آواز بلند کی۔

رومانیہ Previous post رومانیہ کی وزیر خارجہ کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب
قازقستان Next post آذربائیجان و قازقستان کے وزرائے خارجہ کی ٹیلیفونک گفتگو، دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر زور