
پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کا پارلیمانی تعلقات، دفاعی تعاون اور علاقائی امن و خوشحالی کے فروغ کے عزم کا اعادہ
اسلام آباد: پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان نے پیر کے روز اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ پارلیمانی تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں گے، دفاعی تعاون کو فروغ دیں گے اور خطے میں دیرپا امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کریں گے۔
یہ عزم اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہ تیسری ثلاثی اسپیکرز کانفرنس کے دوران ظاہر کیا گیا، جس کی صدارت قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی اور تینوں ممالک کے پارلیمنٹیرینز بھی موجود تھے۔
افتتاحی خطاب میں اسپیکر سردار ایاز صادق نے ترکیہ کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے اسپیکر نومان کرتلمش اور آذربائیجان کی ملی مجلس کی اسپیکر صاحبہ غفاروا کو خوش آمدید کہا اور ان کی شرکت کو تین برادر ممالک کے درمیان دیرینہ دوستی کی علامت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا موضوع “علاقائی امن و خوشحالی کے لیے پارلیمانی تعاون کے ذریعے برادرانہ تعلقات کا فروغ” تینوں ممالک کے اس مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ باہمی ترقی اور خطے میں استحکام کے لیے پارلیمانی روابط کو مزید مستحکم کریں گے۔
اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ “پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کا تعلق محض حکومتی معاہدوں پر مبنی نہیں بلکہ عوامی خواہشات اور پارلیمان کی اجتماعی آواز میں پیوست ہے۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ عالمی سلامتی کا نظام شدید دباؤ کا شکار ہے، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزیوں نے دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے غزہ میں جاری مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “فلسطین میں دو برسوں سے جاری خونریزی انسانیت کے ضمیر پر ایک سیاہ داغ ہے۔”
انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی، یہ بتاتے ہوئے کہ کشمیری عوام سات دہائیوں سے اپنے حقِ خودارادیت سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف مئی میں کی گئی جارحیت کا منہ توڑ جواب آپریشن بنیان المرصوص کے ذریعے دیا گیا، اور بھارت کا جھوٹا پروپیگنڈا دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔”
اسپیکر نے ترکیہ، آذربائیجان، چین اور سعودی عرب سمیت پاکستان کے اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ہر سطح پر پاکستان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے پانی کے معاہدوں کو منسوخ کرنے کی دھمکیاں اس کے خطرناک عزائم کو ظاہر کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “پاکستان نے ہمیشہ امن اور خودمختاری کے احترام کی پالیسی اپنائی ہے۔”
دہشت گردی کے خلاف بات کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ “دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں، اسے اجتماعی طور پر ختم کرنا ہوگا۔” انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین سے حملوں کے باوجود پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، جبکہ افواجِ پاکستان نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ “ہمارے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔”
موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنج پر بات کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو عالمی ماحولیاتی بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہیں حالانکہ اس کا حصہ اخراج میں نہایت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ “سیلاب جیسے سانحات عالمی ماحولیاتی ناانصافی کی واضح مثال ہیں،” اور عالمی برادری سے انصاف اور مشترکہ اقدامات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ پارلیمان عوام کی حقیقی آواز ہے جو قوموں کو امن، استحکام اور پائیدار ترقی کی راہ دکھاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ “ہماری ثلاثی پارلیمانی شراکت علاقائی امن اور خوشحالی کی بنیاد بنے گی۔”
آذربائیجان کی اسپیکر صاحبہ غفاروا نے اسپیکر ایاز صادق کا شکریہ ادا کرتے ہوئے آذربائیجان کے لیے پاکستان کی مستقل حمایت، بالخصوص نگورنو کاراباخ کے معاملے پر، کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ تینوں ممالک کو پارلیمانی سطح پر تعاون بڑھا کر پائیدار امن، سلامتی اور ترقی کو فروغ دینا چاہیے۔
انہوں نے پارلیمانی فرینڈشپ گروپس اور قائمہ کمیٹیوں کے درمیان روابط کے فروغ پر بھی زور دیا تاکہ مشترکہ اہداف کو مؤثر انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔
ترکیہ کے اسپیکر نومان کرتلمش نے فلسطین اور غزہ میں جاری مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد، بشمول نیتن یاہو اور اس کے ساتھیوں، کو بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔”
انہوں نے کشمیر کے مسئلے پر پاکستان سے مکمل اظہارِ یکجہتی کیا اور پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ “اب وقت آ گیا ہے کہ ہمارے تینوں ممالک دفاع، تجارت اور سفارت کاری کے میدانوں میں تعاون کو مزید گہرا کریں تاکہ علاقائی امن اور اجتماعی خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔”