
انڈونیشیا اور برازیل کے درمیان توانائی اور معدنیات کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط
جکارتہ، یورپ ٹوڈے: انڈونیشیا اور برازیل کی حکومتوں نے توانائی اور معدنیات کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے جکارتہ میں ایک مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے، جس میں تیل و گیس کے وسائل کے انتظام سے متعلق مشترکہ منصوبے بھی شامل ہیں۔
یہ معاہدہ انڈونیشیا کے وزیرِ توانائی و معدنی وسائل باہلیل لحادالیا اور برازیل کے وزیرِ کان کنی و توانائی الیگزاندر سیلویرا کے درمیان طے پایا، جس پر دستخط کی تقریب جمعرات کو مرڈیکا پیلس میں انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو اور برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔
باہلیل لحادالیا نے کہا،
"اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط انڈونیشیا اور برازیل کے درمیان تعاون کے ایک نئے اور انتہائی اسٹریٹجک باب کا آغاز ہے — دو ایسے ممالک کے درمیان جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں۔”
انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان توانائی اور معدنیات کے شعبوں میں ٹھوس اور باہمی مفاد پر مبنی شراکت داری کے عزم کی عکاسی قرار دیا۔
مزید وضاحت کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ یہ یادداشت دونوں ممالک کے درمیان تیل و گیس کی صنعت میں اپ اسٹریم سے ڈاؤن اسٹریم تک تعاون، نئی اور قابلِ تجدید توانائی کے فروغ، توانائی کی بچت، اور متعلقہ انفراسٹرکچر کی جدید کاری کے لیے فریم ورک فراہم کرتی ہے۔
معاہدے کے تحت معدنی وسائل کے شعبے میں مشترکہ منصوبوں اور افرادی قوت کی ترقی کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
وزیر نے بتایا کہ دونوں ممالک توانائی کے انتقال (Energy Transition) پر یکساں توجہ دے رہے ہیں، اور توقع ہے کہ یہ یادداشت بایو انرجی کی ترقی میں مشترکہ تعاون کو فروغ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ برازیل دنیا میں ایتھانول پیدا کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، اس لیے انڈونیشیا اس معاہدے کے ذریعے ٹیکنالوجی کے تبادلے اور بہترین عالمی طریقۂ کار سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے تاکہ قومی بایوانرجی پروگرام کو آگے بڑھایا جا سکے۔
توانائی کے علاوہ، دونوں ممالک نے معدنی وسائل کے بہتر انتظام پر بھی تعاون پر اتفاق کیا ہے، کیونکہ انڈونیشیا نکل (Nickel) اور برازیل نایوبیم (Niobium) کے دنیا کے سب سے بڑے پیدا کنندگان میں شامل ہیں۔
یہ یادداشت ان آٹھ دوطرفہ معاہدوں میں سے ایک ہے جن پر دستخط صدر پرابوو سوبیانتو اور صدر لولا دا سلوا کی زیرِ صدارت دوطرفہ اجلاس کے بعد کیے گئے۔ برازیلی صدر کا یہ جکارتہ کا سرکاری دورہ انڈونیشی صدر کے گزشتہ جولائی میں برازیلیا کے دورے کے جواب میں کیا گیا۔