
مودیز نے فرانس کی کریڈٹ ریٹنگ برقرار رکھتے ہوئے آؤٹ لک "منفی” کر دیا
پیرس، یورپ ٹوڈے: عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی مودیز نے جمعے کے روز فرانس کی طویل مدتی غیرملکی کرنسی میں خودمختار کریڈٹ ریٹنگ Aa3 پر برقرار رکھی، تاہم ملک کے معاشی امکانات کے حوالے سے آؤٹ لک کو "مستحکم” سے "منفی” میں تبدیل کر دیا، اور خبردار کیا کہ بڑھتی ہوئی سیاسی تقسیم حکومت کی مالیاتی خسارے پر قابو پانے کی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
مودیز کے اس فیصلے سے فرانسیسی حکومت کو عارضی ریلیف ملا ہے، جو حالیہ ہفتوں میں فِچ (Fitch)، ڈی بی آر ایس (DBRS) اور ایس اینڈ پی گلوبل (S&P Global) کی جانب سے مسلسل درجہ بندیوں میں کمی کے بعد سامنے آیا ہے۔
فرانس کے وزیرِ خزانہ رولان لیسکیور نے اپنے بیان میں کہا کہ مودیز کا فیصلہ "بجٹ پر متفقہ قومی لائحہ عمل تیار کرنے کی مطلق ضرورت” کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے حکومت کے مالیاتی اہداف کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ فرانس "2025 میں مجموعی قومی پیداوار (GDP) کے 5.4 فیصد خسارے کے ہدف کو حاصل کرنے اور 2029 تک اسے 3 فیصد سے کم کرنے کے لیے پرعزم ہے، جبکہ ترقی کے تسلسل کو بھی برقرار رکھا جائے گا۔”
اگرچہ فرانس کو درجہ بندی میں کمی سے بچا لیا گیا ہے، مگر مودیز نے ایک محتاط تجزیہ پیش کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ حکومت کی جانب سے پنشن اصلاحات کو 2028 تک مؤخر کرنے کا فیصلہ مالیاتی نظم و ضبط پر مزید دباؤ ڈال سکتا ہے اور طویل المدتی اقتصادی صلاحیت کو کمزور کر سکتا ہے۔
ایجنسی نے نوٹ کیا کہ "فرانس کے پاس نہایت مستحکم سرکاری ادارے ہیں، تاہم گھریلو سیاسی صورتحال کے تناظر میں اس کے ادارہ جاتی ڈھانچے کی مضبوطی کا امتحان لیا جا رہا ہے۔”
وزیرِاعظم سباستیان لیکورنو کو اپنے کمزور پارلیمانی اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے بائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کی خاطر پنشن اصلاحات مؤخر کرنا پڑیں۔
سیاسی کشیدگی بدستور برقرار ہے۔ جمعے کو سوشلسٹ پارٹی نے حکومت کو ایک بار پھر خبردار کیا کہ اگر 2026 کے بجٹ میں ارب پتی افراد پر ٹیکس شامل نہ کیا گیا تو وہ پیر تک حکومت کو گرانے کے لیے ووٹ دے گی۔
یہ بڑھتی ہوئی سیاسی بے یقینی فرانس کی معیشت کے لیے مزید خطرات پیدا کر رہی ہے، کیونکہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں کاروباری سرگرمیوں میں توقع سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر سیاسی عدم استحکام جاری رہا تو حکومت کے لیے مالیاتی استحکام کے اہداف حاصل کرنا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد برقرار رکھنا مزید مشکل ہو جائے گا، جس سے یورپ کی دوسری بڑی معیشت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔