
طورخم بارڈر دوبارہ کھول دیا گیا، افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل بحال
طورخم، یورپ ٹوڈے: پاکستان نے ہفتہ کے روز خیبر پختونخوا میں واقع طورخم سرحدی گزرگاہ کو افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے دوبارہ کھول دیا، جس سے تقریباً دو ہفتے تک جاری بندش کا خاتمہ ہو گیا۔ یہ بندش گزشتہ ماہ پاک افغان سرحدی فورسز کے درمیان مہلک جھڑپوں کے بعد عائد کی گئی تھی۔
ادھر، حکام کے مطابق چمن سرحد کے ذریعے ایک ہی دن میں 10 ہزار 700 سے زائد افراد افغانستان واپس گئے، کیونکہ واپسی کے عمل کو وہاں بھی توسیع دی گئی ہے۔
افغان خاندانوں کی واپسی — چاہے ان کے پاس سفری یا شناختی دستاویزات ہوں یا نہ ہوں — 11 اکتوبر کو اچانک معطل کر دی گئی تھی، جب پاکستان اور افغانستان کی فورسز کے درمیان جھڑپیں کئی دنوں تک جاری رہیں۔ بعد ازاں 19 اکتوبر کو دوحہ میں فریقین کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔
جھڑپوں کے بعد پاکستان نے افغانستان کے ساتھ تمام زمینی سرحدیں ہر قسم کی نقل و حرکت کے لیے بند کر دی تھیں، جس کے نتیجے میں ہزاروں افغان خاندان سرحد پار پھنس گئے تھے اور وہ طورخم بارڈر کے دوبارہ کھلنے کے منتظر تھے۔
تجارتی سرگرمیاں بھی مکمل طور پر معطل ہو گئی تھیں، جس کے باعث اشیائے خورونوش خصوصاً ٹماٹر جیسی بنیادی ضرورت کی اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اگرچہ اسلام آباد اور کابل نے جمعہ کے روز جنگ بندی میں توسیع پر اتفاق کیا، تاہم ترجمان دفترِ خارجہ طاہر اندرابی نے واضح کیا کہ فی الحال تجارت کے لیے سرحد بند رہے گی، اور اس کی بحالی کا فیصلہ سیکیورٹی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق تمام متعلقہ سرکاری عملے کو ہفتہ کی صبح ڈیوٹی پر موجود رہنے کی ہدایت جاری کی گئی تھی تاکہ واپسی کے عمل کو مؤثر انداز میں شروع کیا جا سکے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا افغانستان میں پھنسے پاکستانی شہریوں کو واپسی کی اجازت دی گئی ہے یا نہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، حکومت کے جاری رضاکارانہ واپسی پروگرام کے تحت اب تک 15 لاکھ 60 ہزار کے قریب افغان شہری اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔ واپسی کا یہ عمل قانونی اور انتظامی طریقہ کار کے مطابق انجام دیا جا رہا ہے، جس میں ہر فرد کے دستاویزات کی تصدیق کے بعد ہی سرحد عبور کی اجازت دی جاتی ہے۔
حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ واپسی کا یہ اقدام باعزت، منظم اور انسانی بنیادوں پر انجام دیا جا رہا ہے، اور طورخم بارڈر کے دوبارہ کھلنے کے بعد اسے وہاں بھی باضابطہ طور پر شروع کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، فرنٹیئر کور (ایف سی) اور ضلعی انتظامیہ نے واپسی کرنے والے خاندانوں کے لیے عارضی رہائش گاہیں، خوراک اور طبی سہولیات فراہم کر دی ہیں تاکہ ان کی تمام انسانی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
اسی طرح ڈپٹی کمشنر خیبر بلال راؤ نے بھی سرحد کی بحالی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ "طورخم گزرگاہ کو افغان شہریوں کی وطن واپسی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔”
پاکستان اور افغانستان کے حکام، بشمول کابل میں پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان خضر شاہ، نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طورخم سرحد کا دوبارہ کھلنا پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں اعتماد سازی کی سمت ایک مثبت قدم ہے، جس سے انسانی بنیادوں پر درپیش مشکلات میں کمی اور سرحدی نظم و نسق کی بحالی میں مدد ملے گی۔