ویتنام

ویتنام میں سبز اور ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے لیے حکومت اور کاروباری برادری کا عزمِ نو

ہنوئی، یورپ ٹوڈے: حکومتِ ویتنام اور کاروباری برادری نے سبز اور ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے اپنے مشترکہ عزم کی تجدید کرتے ہوئے ہنوئی میں 10 نومبر کو منعقدہ سالانہ ویتنام بزنس فورم (VBF) میں تعاون کے نئے امکانات پر اتفاق کیا۔

یہ فورم وزارتِ خزانہ ویتنام (MoF) کے زیرِ اہتمام عالمی بینک، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC) اور VBF کے اشتراک سے منعقد ہوا، جس میں اعلیٰ وزراء، بین الاقوامی مالیاتی اداروں، کاروباری انجمنوں، اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں نے شرکت کی۔ اس سال فورم کا موضوع تھا: "ڈیجیٹل دور میں سبز تبدیلی کے لیے حکومت اور کاروباری اداروں کی شراکت داری”۔

وزیراعظم فام منہ چن (Phạm Minh Chính) نے اپنے کلیدی خطاب میں بدلتے ہوئے عالمی اقتصادی منظرنامے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دنیا اس وقت "گہری ساختی تبدیلی” کے دور سے گزر رہی ہے، جس کی خصوصیات میں جغرافیائی سیاست، تجارتی تحفظ پسندی، ماحولیاتی بحران اور ڈیجیٹل انقلاب شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں ویتنام ایشیا میں ایک ابھرتے ہوئے روشن ستارے کے طور پر سامنے آ رہا ہے — نہ صرف اپنی کھلی معیشت اور مستحکم ترقی کی وجہ سے، بلکہ ادارہ جاتی اصلاحات، ڈیجیٹل تبدیلی اور سبز ترقی کے ایجنڈے کے باعث بھی۔

وزیراعظم نے آئندہ کے لیے چند اہم ترجیحات بیان کیں جن میں معاشی استحکام، مہنگائی پر قابو، معاشی توازن، صنعتی و شہری ترقی، اور سبز و ڈیجیٹل تبدیلی کو بنیادی قومی ترجیح کے طور پر اپنانا شامل ہے۔

انہوں نے ملکی و غیر ملکی کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ پائیدار ترقی میں قائدانہ کردار ادا کریں، ٹیکنالوجی کی منتقلی کو فروغ دیں، اور سرمایہ کاری کے ذریعے سبز اہداف کے حصول میں تعاون کریں۔ خاص طور پر غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری (FDI) کرنے والی کمپنیوں سے کہا گیا کہ وہ ویتنامی اداروں کو سبز معیشت میں منتقلی کے عمل میں مدد فراہم کریں۔

وزیراعظم نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ادارہ جاتی کمزوریاں، عملدرآمد کی استعداد، سبز مسابقت اور اعلیٰ قدر کی سرمایہ کاری کے حصول جیسے چیلنجز بدستور موجود ہیں۔ حکومت نے وعدہ کیا کہ کاروباری برادری کے ساتھ مکالمہ جاری رکھا جائے گا اور ان کی تجاویز پر بروقت عمل کیا جائے گا، بالخصوص کسٹم اصلاحات، مائع قدرتی گیس (LNG) اور آف شور ونڈ پاور کے منصوبوں کے فروغ کے حوالے سے۔

وزیرِ خزانہ نگوین وان تھانگ (Nguyễn Văn Thắng) نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیاسی نظام، عوام اور کاروباری طبقے کی یکجہتی اور مضبوط عزم کے باعث ویتنامی معیشت نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملک نے مستحکم میکرو اقتصادی توازن برقرار رکھا، افراطِ زر پر قابو پایا، اور رواں سال کے پہلے نو مہینوں میں معاشی شرحِ نمو 7.8 فیصد رہی جبکہ تیسرے سہ ماہی میں یہ شرح 8 فیصد تک جا پہنچی، جو ویتنام کو عالمی سطح پر تیز ترین ترقی کرنے والی معیشتوں میں شامل کرتی ہے۔

ان کے مطابق، غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری کے رجسٹرڈ سرمائے کی مالیت 31.5 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 15.6 فیصد زیادہ ہے، جبکہ جاری شدہ سرمایہ کاری 21.3 ارب ڈالر رہی، جس میں 8.8 فیصد اضافہ ہوا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویتنام اب بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش مقام ہے۔

وزیرِ خزانہ نے مزید کہا کہ ویتنام کا دو سطحی انتظامی نظام عوام اور کاروباری اداروں کے لیے خدمات اور ترقی پر مبنی انتظام میں تبدیل ہو چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولٹ بیورو نے سائنس و ٹیکنالوجی، قانون سازی، نجی شعبے، تعلیم، صحت اور بین الاقوامی انضمام جیسے کلیدی شعبوں میں سات اسٹریٹجک قراردادیں منظور کی ہیں، جو کاروباری ماحول کے لیے ہم آہنگ پالیسی فریم ورک فراہم کرتی ہیں۔

انہوں نے کاروباری اداروں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی شراکت ویتنام کی سماجی و معاشی ترقی میں مرکزی اہمیت رکھتی ہے۔

تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ معیشت کو اب بھی بعض قانونی و ادارہ جاتی رکاوٹوں، سرمایہ کاری کے کمزور ماحول، اور ہنرمند افرادی قوت کی کمی جیسے مسائل کا سامنا ہے، جن پر مزید توجہ درکار ہے۔

تھانگ کے مطابق، نئی ترقیاتی قوتیں ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں اور ان کے نتائج ظاہر ہونے میں وقت لگے گا۔ قدرتی آفات اور موسمیاتی تغیرات بھی معاشی سرگرمیوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جغرافیائی و اقتصادی تبدیلیوں، سائنسی و تکنیکی انقلاب، اور ماحولیاتی چیلنجز کے درمیان سبز ترقی اب ایک ناگزیر رجحان اور عالمی ترجیح بن چکی ہے۔

ویتنام نے اس ضمن میں کئی اہم پالیسی دستاویزات جاری کی ہیں، جن میں "قومی سبز ترقیاتی حکمتِ عملی 2021–2030”، "سبز ترقی کے لیے قومی ایکشن پلان” اور "سرکلر اکانومی ڈیولپمنٹ اسکیم” شامل ہیں۔

انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC) کے مشرقی ایشیا و بحرالکاہل کے قائم مقام ریجنل ڈائریکٹر تھامس جیکبز نے کہا کہ پائیدار ترقی ایک مشکل مگر ناگزیر راستہ ہے، جس کے لیے انسانی وسائل، ماحول، بنیادی ڈھانچے اور پالیسیوں میں بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ویتنام کو اس نئے دور میں ریاست اور نجی شعبے کے درمیان مضبوط شراکت داری کو فروغ دینا ہوگا، اور ویتنام بزنس فورم اس سلسلے میں پالیسی مکالمے کا ایک مؤثر پلیٹ فارم ثابت ہو رہا ہے۔

زرداری Previous post صدر آصف علی زرداری اور وزیرِاعظم شہباز شریف کا دہشت گردی کے خلاف کامیاب کارروائیوں پر سیکورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
افریقہ Next post مراکش کی بوشرا حاجیج 2025 کی "افریقہ کی 50 بااثر ترین خواتینِ کھیل” کی فہرست میں شامل