ٹرمپ

رومانی صدر نیکوشور ڈان کا امریکی صدر ٹرمپ کے رومانی عوام سے متعلق مثبت بیان پر اظہارِ تشکر

بخارست، یورپ ٹوڈے: رومانیہ کے صدر نیکوشور ڈان نے بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے رومانی عوام کے بارے میں اپنے "انتہائی مہربان اور طاقتور الفاظ” ادا کیے۔ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یورپ میں امریکی فوجیوں کی روٹیشن کے حوالے سے گفتگو کے دوران رومانیہ کا ذکر کیا تھا۔

ٹرمپ نے یہ بیان 7 نومبر کو وائٹ ہاؤس میں ہنگری کے وزیرِاعظم وکٹر اوربان سے ملاقات کے بعد دیا۔ جب ان سے یورپ میں بعض نیٹو اڈوں سے امریکی افواج کے جزوی انخلا سے متعلق سوال کیا گیا — خاص طور پر رومانیہ کا ذکر کرتے ہوئے — تو امریکی صدر نے وضاحت کی کہ واشنگٹن دراصل اپنی فوجی تعیناتیوں میں "تبدیلیاں” لا رہا ہے، نہ کہ مجموعی موجودگی میں کمی کر رہا ہے۔

ٹرمپ نے کہا، “ہم صرف ایڈجسٹمنٹ کر رہے ہیں، ہم فوجیوں کو منتقل کر رہے ہیں۔ مجموعی تعداد وہی رہے گی، ہم صرف فورسز کو دوبارہ تقسیم کر رہے ہیں۔ مجھے رومانی عوام بہت پسند ہیں، وہ ایک عظیم قوم ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور رومانیہ کے درمیان تعلقات مضبوط اور دیرپا ہیں۔

امریکی وزیرِدفاع پیٹ ہیگستھ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ روٹیشن یورپ کے لیے واشنگٹن کے “وسیع تر وژن” کا حصہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی افواج رومانیہ میں بدستور موجود رہیں گی تاہم ان کی تعیناتی کے طریقۂ کار میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس عمل کو نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک رُٹے اور اتحادی ممالک کے ساتھ ہم آہنگ قرار دیا۔

صدر نیکوشور ڈان نے اپنے ردِعمل میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پیغام میں کہا:
“ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ کہ انہوں نے رومانی عوام کے بارے میں انتہائی مہربان اور طاقتور الفاظ کہے اور ہمارے دو ممالک کے تعلقات کی غیر معمولی مضبوطی کی دوبارہ توثیق کی۔ میں جلد ذاتی طور پر ان کا شکریہ ادا کرنے کا منتظر ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ رومانیہ "مشترکہ اقدار کی روح کے تحت رومانیہ۔امریکہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔”

واضح رہے کہ امریکہ نے اکتوبر کے آخر میں نیٹو کے رکن ممالک — بشمول رومانیہ، بلغاریہ، سلوواکیہ اور ہنگری — میں شیڈیول کے مطابق فوجی دستوں کی روٹیشن کے تحت رومانیہ سے اپنے کچھ فوجیوں کو واپس بلایا تھا۔ رومانی حکام نے واضح کیا کہ یہ قدم کسی انخلا کا حصہ نہیں بلکہ ایک معمول کی تعیناتی تبدیلی ہے، اور تقریباً ایک ہزار امریکی فوجی اب بھی ملک میں موجود ہیں۔

تاہم اس فیصلے نے خود امریکہ کے اندر بحث چھیڑ دی ہے، جہاں دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے بعض رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ کے سابق خصوصی نمائندہ برائے یوکرین مذاکرات کرٹ وولکر نے یورونیو سے گفتگو میں کہا کہ “رومانیہ میں امریکی افواج کی کمی کا اعلان اس وقت روسی صدر ولادیمیر پوتن کو دیا جانے والا درست پیغام نہیں ہے۔”

برطانیہ Previous post پاکستان اور برطانیہ: سیکیورٹی و قانون نافذ کرنے والے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
زبان Next post اسلام آباد میں ادارہ فروغِ قومی زبان میں "جدت،  شفافیت اور مشترکہ ترقی” کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد