ویتنام

ویتنام اور کویت کے تعلقات اسٹریٹجک سطح پر اپ گریڈ، تعاون کے نئے دور کا آغاز

ہنوئی، یورپ ٹوڈے: ویتنام اور کویت نے اپنے دوطرفہ تعلقات کو اسٹریٹجک سطح تک اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا ہے، جو دونوں ممالک کے عوام کی خواہشات اور مفادات پر مبنی ایک نئے، متحرک اور جامع دورِ تعاون کا آغاز ہے۔

یہ اتفاقِ رائے پیر کے روز ویتنام کے وزیراعظم فام منہ چین اور کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران ہوا۔ یہ ملاقات وزیراعظم چین کی کویت کے سرکاری دورے کے سلسلے میں بیان پیلس، کویت سٹی میں منعقدہ رسمی استقبالیہ تقریب کے فوراً بعد ہوئی۔

کویت کے امیر نے کہا کہ وزیراعظم چین کا دورہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم سنگِ میل ہے اور کویت کی خارجہ پالیسی میں ویتنام کی اسٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے گزشتہ 49 برس میں دوطرفہ تعلقات میں ہونے والی ترقی کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اگلے سال سفارتی تعلقات کے قیام کی 50ویں سالگرہ بھرپور طریقے سے منائی جائے گی۔ امیر نے اس بات پر زور دیا کہ کویت ویتنام کو اپنے مخلص، قابلِ اعتماد اور تیزی سے ترقی کرنے والے شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔

انہوں نے ویتنام میں حالیہ قدرتی آفات سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا کہ کویت ہمیشہ سے ویتنام کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ امیر نے تجارت، سرمایہ کاری، فوڈ سیکیورٹی، سائنس و ٹیکنالوجی اور بین الاقوامی امور میں قریبی تعاون کا خیر مقدم کیا۔

بطور چیئر خلیجی تعاون کونسل (GCC)، کویت نے ویتنام اور آسیان کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے اور علاقائی تعاون کے فروغ میں ویتنام کو اسٹریٹجک گیٹ وے قرار دیا۔

وزیراعظم چین نے کہا کہ کویت کا سرکاری دورہ ان کے لیے باعثِ مسرت ہے، جو خلیجی ممالک میں پہلا ملک ہے جس نے ویتنام سے سفارتی تعلقات قائم کیے۔ انہوں نے دوطرفہ تعلقات کے فروغ میں امیر کویت کے کردار کو سراہا اور باہمی تعاون کی اہم کامیابیوں کا ذکر کیا، جن میں کثیرالجہتی فورمز پر باہمی حمایت، خلیجی خطے سے ویتنام کے لیے سب سے بڑے او ڈی اے فراہم کرنے والے ملک کا کردار، نگھی سون ریفائنری و پیٹرو کیمیکل منصوبہ، اور کووِڈ-19 کے مشکل دور میں کویت کی جانب سے 6 لاکھ ویکسین ڈوز کا عطیہ شامل ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے 50ویں سالگرہ (1976–2026) کے موقع پر دوستی کو مزید گہرا کرنے اور تعاون کے ایک جامع، نتیجہ خیز اور اسٹریٹجک مرحلے کے آغاز کے عزم کا اظہار کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم چین نے تعاون کے نو ترجیحی شعبے پیش کیے:

  1. سیاسی اعتماد میں اضافہ اور اعلیٰ سطحی تبادلوں کو فروغ دینا۔
  2. توانائی، خصوصاً تیل و گیس کے شعبے میں تعاون بڑھانا۔
  3. سرمایہ کاری میں پیش رفت اور کویت انویسٹمنٹ اتھارٹی کی ویتنام میں سرمایہ کاری میں توسیع، خاص طور پر ہوچی منہ سٹی انٹرنیشنل فنانشل سینٹر میں۔
  4. تجارت میں اضافہ اور ویتنام–GCC آزاد تجارتی معاہدے کے مذاکرات کے جلد آغاز کی حمایت۔
  5. فوڈ سیکیورٹی معاہدے پر مذاکرات تیز کرنا اور ویتنام کے حلال ایکوسسٹم کی ترقی میں مدد۔
  6. دفاع و سلامتی کے شعبے میں تعاون، بشمول ڈوئل یوز ٹیکنالوجیز، UAVs، نمائشوں میں شرکت، غیر روایتی سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے اور سائبر سیکیورٹی تعاون۔
  7. سائنس و ٹیکنالوجی، اختراع اور ڈیجیٹل تبدیلی میں شراکت کا فروغ۔
  8. سیاحت میں تعاون اور عوامی روابط میں اضافہ۔
  9. محنت، ثقافت، کھیل اور تعلیم و تربیت کے شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنا۔

وزیراعظم چین نے یقین دلایا کہ ویتنام علاقائی امن اور مشرقِ وسطیٰ کی تعمیرِ نو کے لیے کویت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

دونوں رہنماؤں نے سیاسی اعتماد میں اضافے، علاقائی اور عالمی امور پر قریبی مشاورت اور تعاون کے فروغ پر بھی اتفاق کیا، تاکہ امن، استحکام اور ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس موقع پر وزیراعظم چین نے امیر کو ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری تو لام اور صدر لیونگ کیونگ کی جانب سے ویتنام کے دورے کی دعوت بھی پیش کی، جسے امیر نے مسرت کے ساتھ قبول کرتے ہوئے جلد از جلد دورہ کرنے کی خواہش ظاہر کی۔

افغانستان Previous post افغانستان میں طاقت کی کشمکش اور بھارت کا بڑھتا ہوا کردار
مراکش Next post مغربی صحارا تنازع پر قرارداد 2797 مراکش کی سفارتی فتح قرار — عمر ہلال