رومانیہ

روسی جنگ کے تناظر میں یورپی سلامتی کے نازک مرحلے پر اتحاد اور حکمت کی ضرورت ہے، رومانیہ کے صدر نیکوشور دان

بخارست، یورپ ٹوڈے: رومانیہ کے صدر نیکوشور دان نے روس کی یوکرین کے خلاف جاری جنگ کی تازہ ترین صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس نازک مرحلے پر یورپی سلامتی کے لیے اتحاد، اسٹریٹجک وژن اور مضبوط ٹرانس اٹلانٹک شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ہفتے کے روز جاری کردہ اپنے بیان میں صدر دان نے کہا کہ وہ خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کی جنگ بندی کے پائیدار فارمولے اور مذاکراتی امن کی جانب تازہ کوششوں کا خیرمقدم کیا۔

انہوں نے کہا، "میں سب سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کی ان نئی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہوں جو پائیدار جنگ بندی اور مذاکراتی و دیرپا امن کے فارمولے کی طرف پیش رفت کے لیے کی جا رہی ہیں۔”
صدر دان کے مطابق بین الاقوامی سطح پر مسلسل مصروفیت اور سفارتی کوششوں کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔

رومانیہ کے صدر نے اس امر پر زور دیا کہ رومانیہ سمیت پورے یورپ کی سلامتی کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ یوکرین میں امن کن شرائط کے تحت بحال ہوتا ہے اور اس کے بعد کن سکیورٹی انتظامات کو اختیار کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کییف کے لیے رومانیہ کے غیرمتزلزل عزم کو دہراتے ہوئے دیگر یورپی رہنماؤں کے ساتھ مل کر یوکرین کے مسلسل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ان کا کہنا تھا، "یو ایس اے کے ساتھ مل کر یوکرین کی خودمختاری کی حمایت کرنا میرے لیے بھی نہایت اہم ہے۔”

صدر دان نے کہا کہ موجودہ صورتحال ’’پختگی، وژن اور جرات‘‘ کا تقاضا کرتی ہے اور اس وقت کی اسٹریٹجک ضرورت ایک مضبوط، سنجیدہ اور نتیجہ خیز ٹرانس اٹلانٹک مکالمہ ہے، جو اتحادی ممالک کے درمیان یکجہتی اور یورپی یونین و نیٹو کے مفادات کی ہم آہنگی پر مبنی ہو۔

انہوں نے مزید واضح کیا کہ رومانیہ روس۔یوکرین جنگ کی پیش رفت کا جائزہ جمہوریہ مالدووا کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی کے تناظر میں بھی لے رہا ہے، جو ان کے مطابق رومانیہ کے لیے ’’انتہائی اہمیت‘‘ کی حامل ہے۔

صدر نیکوشور دان کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب یورپی اور ٹرانس اٹلانٹک ممالک خطے میں کشیدگی میں کمی اور یوکرین کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے سفارتی کوششوں کو تیز کر رہے ہیں۔

پاکستان Previous post پاکستان کی عالمی ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی میں اہم پیش رفت، SEA-ME-WE 6 سب میرین کیبل نظام فعال
انڈونیشیا Next post انڈونیشیا کے نائب صدر نے جی20 میں QRIS کے ذریعے معاشی شمولیت کو فروغ دینے پر زور دیا