شہباز شریف

پاکستان کی فلسطین کے ساتھ غیرمتزلزل یکجہتی کا اعادہ، وزیرِاعظم شہباز شریف کا پیغام

اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت اور پاکستان کے عوام فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اپنے غیرمتزلزل عزم اور پختہ وابستگی کے ساتھ کھڑے ہیں۔

29 نومبر کو منائے جانے والے ’’یومِ یکجہتیِ فلسطین‘‘ کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیرِاعظم نے کہا کہ دہائیوں سے فلسطینی عوام ہمارے دور کے بدترین المیوں میں سے ایک کا سامنا کر رہے ہیں—انہیں حقِ خودارادیت سے محروم کیا گیا، ان کی سرزمین چھینی گئی اور ان کا امن برباد کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں دنیا نے غزہ میں 70 ہزار سے زائد معصوم جانوں کی قربانی دیکھی، جن میں بچے، خواتین اور مرد شامل ہیں، جو مسلسل تشدد کی لپیٹ میں آئے۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ غزہ میں پوری کی پوری بستیاں مٹا دی گئیں، خاندانوں کے خاندان صفحۂ ہستی سے مٹا دیے گئے، گھر، اسپتال، اسکول اور بنیادی شہری ڈھانچہ ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس ناقابلِ فہم تکلیف اور اندوہناک صورتحال کے باوجود فلسطینی عوام نے مثالی جرات و حوصلہ دکھایا اور اپنی شناخت اور اپنے حق کے حصول کے لیے امید اور استقامت کا دامن کبھی نہیں چھوڑا۔ فلسطینی عوام کی ہمت انسانیت کی ناقابلِ شکست روح کی یاد دہانی ہے۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ ان سنگین حقائق کے پیشِ نظر ضروری ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف کیے گئے جنگی جرائم اور نسل کشی کے اقدامات کی مکمل اور قابلِ بھروسا جوابدہی عمل میں لائی جائے، جو کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہو۔

انہوں نے کہا کہ ’’دو ریاستی حل‘‘ سے متعلق اعلیٰ سطحی کانفرنس اور ’’غزہ امن منصوبہ‘‘ کی صورت میں ایک حقیقی موقع سامنے آیا ہے۔ جنگ بندی کو برقرار رکھا جانا چاہیے، اسرائیل تمام خلاف ورزیاں بند کرے اور انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی ’’اونروا‘‘ کو بغیر کسی رکاوٹ یا سیاسی مقاصد کے اپنی اہم سرگرمیاں بحال کرنے کی مکمل اجازت دی جائے۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ سب سے بڑھ کر یہ ضروری ہے کہ اسرائیلی افواج مکمل طور پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بشمول غزہ، سے واپس ہوں کیونکہ فلسطینی عوام مستقل امن اور خوشحالی کے حقدار ہیں۔
انہوں نے توجہ دلائی کہ جب دنیا غزہ میں جاری جارحیت کی مذمت کر رہی ہے، ہمیں مغربی کنارے کی نازک صورتحال سے نظریں نہیں ہٹنے دینی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ غیرقانونی یہودی بستیوں کا مسلسل پھیلاؤ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعلقہ قراردادوں کی روشنی میں، فلسطینی مسئلے کے منصفانہ، دیرپا اور جامع حل کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان فلسطینی عوام کے جائز حقوق، بشمول حقِ خودارادیت اور 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق آزاد، قابلِ عمل اور متصل ریاستِ فلسطین کے قیام کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

اپنے پیغام کے اختتام پر وزیرِاعظم نے کہا، ’’آج اور ہمیشہ، پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اعادہ کرتا ہے۔ ہم فلسطینیوں کے ساتھ ان کی منصفانہ جدوجہد، ان کی عظیم استقامت اور آزادی، عزت اور امن کی اُن کی جائز امنگوں میں شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔‘‘

آذربائیجان Previous post آذربائیجان کا پیرالمپک وفد ازبکستان کا دورہ، دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے پر زور
آستانہ Next post آستانہ میں نمایاں عمارتیں عالمی مہم "تشدد کے خلاف 16 دن” کی حمایت میں نارنجی روشنیوں سے منور