
وسطی ایشیا اور جرمنی کے درمیان شراکت داری کا فروغ: صدر ازبکستان کی تقریر
صدر ازبکستان، شوکت مرزیائیوف نے دوسرے “وسطی ایشیا – جرمنی” سربراہی اجلاس میں اپنی تقریر میں جرمنی کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پائیدار ترقی، علاقائی تعاون اور کلیدی شعبوں جیسے گرین انرجی، تکنیکی جدت، اور سماجی و اقتصادی اصلاحات میں مشترکہ اقدامات کو فروغ دینے کے لیے باہمی عزم پر بات کی۔
صدر شوکت مرزیائیوف کی تقریر
“محترم وفود کے سربراہان،
میں آپ سب کو خوش آمدید کہنے پر فخر محسوس کرتا ہوں۔ قازقستان کے صدر، جناب قاسم جومارت توکایوف، کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہماری ملاقات کا بہترین انتظام کیا۔
میں خاص طور پر جرمنی کے وفاقی چانسلر، عزت مآب اولاف شولز، کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، جنہوں نے ہمارے خطے کے ساتھ شراکت داری کو وسعت دینے کے لیے اپنے عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔
ہمارے پہلے اجلاس اور آج کے سربراہی اجلاس نے یہ ثابت کیا ہے کہ ہم مشترکہ طور پر ایک کھلے اور تعمیری مکالمے کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ہم نے ملاقاتوں کے باقاعدہ انعقاد اور ماہرین کے ذریعے ہمارے مشترکہ منصوبوں کے جائزے کے طریقہ کار قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
جرمنی کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کی اہمیت
“ہم وسطی ایشیا اور جرمنی کے درمیان ایک طویل مدتی اسٹریٹجک شراکت داری قائم کرنا چاہتے ہیں جو خطے میں استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنائے۔ اس کے تحت ‘وسطی ایشیا – جرمنی’ فورم کے انعقاد کی تجویز دی گئی ہے، جس کی پہلی میٹنگ خیوہ میں ہوگی۔
ہم جرمنی کے ساتھ سرمایہ کاری اور تکنیکی شراکت داری کو بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ اس وقت جرمن کمپنیوں کے ساتھ ہمارے منصوبوں کی مالیت 20 ارب یورو سے زیادہ ہے، جو توانائی، زراعت اور ٹرانسپورٹ لاجسٹکس جیسے شعبوں پر محیط ہے۔
گرین انرجی اور ماحولیات میں تعاون
صدر مرزیائیوف نے کہا، “وسطی ایشیا کی معدنی وسائل سے مالا مال زمینیں مشترکہ تعاون کے لیے وسیع مواقع فراہم کرتی ہیں، خاص طور پر گرین انرجی کے شعبے میں۔”
ہم جرمنی کے ساتھ مشترکہ تعلیمی منصوبے شروع کرنے اور پانی کے انتظام کی جدید ٹیکنالوجیز متعارف کرانے کے لیے بھی پُر عزم ہیں۔
ثقافتی اور تعلیمی تعاون
جرمنی میں ازبک ثقافت کی نمائش کے بعد، ہم ثقافتی تبادلے کو باقاعدگی سے فروغ دینے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ازبکستان کی نوجوان نسل جرمنی میں تعلیمی مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے، جس کا ثبوت عالمی اولمپیاڈ میں ازبک طالبہ کی کامیابی ہے۔
آخر میں، صدر شوکت مرزیائیوف نے اس امید کا اظہار کیا کہ آج کی ملاقات جرمنی اور وسطی ایشیا کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرے گی اور مستقبل کے منصوبوں کی راہ ہموار کرے گی۔”