چین کا طویل المدتی قومی خلائی سائنس پروگرام: 2024 سے 2050 تک کا روڈمیپ جاری
بیجنگ، یورپ ٹوڈے: چین نے منگل کے روز خلائی سائنس کے لیے ایک طویل المدتی قومی ترقیاتی پروگرام کا اعلان کیا، جو 2024 سے 2050 تک خلائی سائنس کے مشنز اور تحقیق کی منصوبہ بندی کی رہنمائی کرے گا۔
یہ پروگرام، جو اپنی نوعیت کا پہلا قومی سطح پر ہے، چینی اکیڈمی آف سائنسز (CAS)، چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن اور چین مینڈ اسپیس ایجنسی کے اشتراک سے ریاستی کونسل انفارمیشن آفس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران جاری کیا گیا۔
پروگرام میں چین کی خلائی سائنس کے ترقیاتی اہداف کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جن میں پانچ کلیدی سائنسی موضوعات کے تحت 17 ترجیحی شعبے شامل ہیں، اور تین مرحلوں پر مشتمل ایک روڈمیپ بھی دیا گیا ہے۔
سی اے ایس کے نائب صدر، ڈنگ چیبیاؤ نے بتایا کہ ان پانچ اہم سائنسی موضوعات میں “انتہائی کائنات”، “زمان و مکان کی لہریں”، “سورج-زمین کا جامع جائزہ”، “قابل رہائش سیارے”، اور “خلاء میں حیاتیاتی اور طبعی علوم” شامل ہیں۔
پروگرام میں انتہائی کائنات کے موضوع کا مقصد کائنات کی ابتداء اور ارتقاء کا جائزہ لینا اور انتہائی کائناتی حالات میں فزیکل قوانین کو بے نقاب کرنا ہے۔ ترجیحی شعبے ڈارک میٹر، کائنات کی ابتداء و ارتقاء اور کائناتی مواد کا پتہ لگانے جیسے موضوعات پر مشتمل ہیں۔
زمان و مکان کی لہریں موضوع کا مرکز ثقل درمیانے سے کم فریکوئنسی کی ثقلی لہروں اور ابتدائی ثقلی لہروں کا پتہ لگانے پر ہے، تاکہ کشش ثقل اور زمان و مکان کی فطرت کو سمجھا جا سکے۔ اس موضوع کے تحت خلاء میں ثقلی لہروں کا پتہ لگانا ترجیحی شعبہ ہے۔
سورج-زمین کے جامع جائزہ کے موضوع میں سورج، زمین اور ہیلیو سفیئر کی کھوج شامل ہے تاکہ سورج-زمین کے نظام کے اندر پیچیدہ تعاملات کو سمجھا جا سکے۔ ترجیحی شعبوں میں زمین کے سائیکل سسٹمز، زمین-چاند کے جامع مشاہدات، خلائی موسم کی نگرانی، تین جہتی شمسی تحقیق اور ہیلیو سفیئر کی کھوج شامل ہیں۔
سائنسدان نظام شمسی اور دیگر سیاروں میں زندگی کے امکانات اور قابل رہائش سیاروں کی کھوج کریں گے۔ اس موضوع میں ترجیحی شعبے پائیدار ترقی، نظام شمسی کی ابتداء و ارتقاء، سیاروں کے ماحول کی خصوصیات، غیر زمینی زندگی کی تلاش اور دیگر سیاروں کی کھوج شامل ہیں۔
خلاء میں حیاتیاتی اور طبعی علوم کے موضوع کا مقصد خلاء کے حالات میں مادے کی حرکت اور زندگی کی سرگرمیوں کے قوانین کو بے نقاب کرنا ہے تاکہ بنیادی طبیعیات جیسے کہ کوانٹم میکینکس اور عمومی نسبت کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔
پروگرام کے مطابق، چین 2050 تک خلائی سائنس کے ترقیاتی سفر کے لیے تین مراحل پر عمل پیرا ہوگا۔ پہلے مرحلے میں 2027 تک خلائی اسٹیشن کے آپریشن، چاند پر انسان بردار مشن اور چوتھے قمری منصوبے پر عملدرآمد شامل ہے۔ دوسرے مرحلے میں 2028 سے 2035 تک چین کا بین الاقوامی قمری تحقیقاتی اسٹیشن تعمیر ہوگا اور تقریباً 15 سیٹلائٹ مشنز انجام دیے جائیں گے۔ تیسرے مرحلے میں 2036 سے 2050 تک چین 30 سے زیادہ خلائی سائنس مشن لانچ کرے گا۔