چین اور فرانس کے درمیان 26ویں اسٹریٹیجک ڈائیلاگ: عالمی امن، تعاون اور کثیرالجہتی کے فروغ پر اتفاق
بیجنگ، یورپ ٹوڈے: وانگ یی، جو کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور مرکزی کمیشن برائے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر ہیں، نے ہفتے کے روز بیجنگ میں فرانس کے صدر کے سفارتی مشیر، ایمانوئل بون کے ساتھ 26ویں چین-فرانس اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کی مشترکہ صدارت کی۔
وانگ یی نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان قریبی روابط نے چین-فرانس اور چین-یورپ تعلقات کی ترقی کے لیے سمت کا تعین کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین، فرانس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ چین-فرانس تعلقات چین-یورپ تعلقات کی ترقی اور عالمی امن و استحکام کے فروغ کے لیے محرک قوت کے طور پر جاری رہیں۔
وانگ یی نے اس مقصد کے حصول کے لیے چار نکات تجویز کیے:
دونوں سربراہان کے اتفاق رائے کو رہنما اصول کے طور پر اپنانا اور دوطرفہ ایجنڈوں میں مثبت پہلو شامل کرنا۔
عملی تعاون کو مضبوطی سے فروغ دینا، دونوں ممالک کے روایتی فوائد سے فائدہ اٹھانا اور نئی معیاری پیداواری قوتوں میں تعاون کے امکانات تلاش کرنا۔
چین-فرانس ثقافت اور سیاحت کے سال کے مثبت اثرات سے فائدہ اٹھانا اور عوامی تبادلوں کو فروغ دینا۔
کثیرالجہتی کے اصولوں کی مشترکہ حمایت کرنا۔
ایمانوئل بون نے کہا کہ فرانس، چین کے ساتھ روایتی دوستی اور باہمی اعتماد کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور ون چائنا پالیسی پر قائم رہے گا۔ انہوں نے چین کے ساتھ اعلیٰ سطحی روابط برقرار رکھنے اور مکالمے کے نظام کو کامیاب بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
بون نے مزید کہا کہ فرانس، چین کے ساتھ مختلف شعبوں میں مضبوط اور اختراعی تعاون کے اہداف مقرر کرنے اور کیمپ کی تقسیم کی مخالفت کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرانس اپنی آزاد سفارتی روایت پر کاربند رہے گا۔
دونوں فریقین نے کثیرالجہتی تعاون بڑھانے اور ماحولیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع، پائیدار ترقی، اور غربت کے خاتمے پر تعاون مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔
چین-یورپ اقتصادی و تجارتی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وانگ یی نے کہا کہ امید ہے کہ یورپ تعمیری رویہ اپنائے گا اور مسلسل مکالمے کے ذریعے چین کے ساتھ باہمی طور پر قابل قبول حل تلاش کرے گا۔ ایمانوئل بون نے کہا کہ فرانس تجارتی جنگوں کی حمایت نہیں کرتا اور چین اور یورپ کے درمیان باہمی فائدہ مند تعاون کی حمایت کرتا ہے۔
دونوں فریقین نے یوکرین بحران، ایرانی جوہری مسئلہ، مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور دیگر موضوعات پر بھی خیالات کا تبادلہ کیا۔