سی پیک فیز 2.0

سی پیک فیز 2.0: پاکستان-چین شراکت داری ایک نئے دور میں داخل، بیجنگ میں اعلیٰ سطحی ملاقاتیں

بیجنگ میں شروع ہونے والی اہم کانفرنسز، ماہرین کے اجلاس اور تجارتی، اقتصادی اور تکنیکی معاملات پر سی پیک فیز 2.0 کے حوالے سے پاکستان اور چین کی شراکت داری کے ایک نئے دور کا آغاز

چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)، جو بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کا سب سے اہم منصوبہ ہے، پاکستان اور چین کے معاشی تعاون کی بنیاد ہے۔ ان افواہوں کے برعکس کہ سی پیک کی رفتار کم ہوگئی ہے یا یہ کہ اگلے مرحلے کے لئے چین اور پاکستان کے درمیان معاملات آگے بڑھتے نہیں دکھائی دیتے، تکنیکی تعاون اور پاکستانی ماہرین و اعلیٰ عہدیداروں کے حوالے سے بیجنگ میں سوموار سے شروع ہونے والی اہم سرگرمیاں اور حالیہ پیش رفت اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ اس منصوبے کو ایک نئے جذبے اور اسٹریٹجک سمت کے ساتھ آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ سی پیک فیز 2.0 نہ صرف پاکستان اور چین کے تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا بلکہ تکنیکی تعاون، جدید انفراسٹرکچر، اور سماجی و اقتصادی منصوبوں کی ایک نئی راہ ہموار کرے گا۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی، اور خصوصی اقدامات، پروفیسر احسن اقبال، چین میں ہونے والے اہم اجلاسوں اور تقریبات میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں، جن میں بیجنگ میں سی پیک 2.0 کے اعلیٰ سطحی سیمینار اور تیسرے فورم برائے چائنا-انڈین اوشن ریجن ڈویلپمنٹ کوآپریشن شامل ہیں۔ ان کی شرکت یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان سی پیک کو نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھانے اور دونوں ممالک کے لیے ترقی کے ایک مضبوط خاکے پر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

سی پیک فیز 2.0: تعلقات کی نئی بنیاد

ان سرگرمیوں کا مرکز وہ عزم ہے جو چین نے سی پیک کو ایک اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کے لیے ظاہر کیا ہے۔ یہ منصوبہ اب ایک کثیر الجہتی فریم ورک میں ڈھل رہا ہے جس میں پانچ اہم راہداریاں شامل ہیں:
1. گروتھ کوریڈور (ترقی کی راہداری)،
2. زندگی کے معیار کو بہتر بنانے والی راہداری،
3. جدت کی راہداری،
4. سبز ترقی کی راہداری، اور
5. علاقائی رابطہ کاری کی راہداری۔

یہ تمام منصوبے چینی صدر شی جن پنگ کی تجویز کردہ ہیں اور پاکستان کے “5Es” فریم ورک (معیشت، برآمدات، ماحولیات، توانائی، اور مساوات) کے ساتھ ہم آہنگ ہیں، جو احسن اقبال کے وژن کی عکاسی کرتا ہے۔

چین کی سنجیدگی کا ایک مظہر یہ بھی ہے کہ بیجنگ میں پاکستان کے 27 ماہرین پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد کو مدعو کیا گیا ہے۔ یہ وفد چین کے ترقیاتی ماڈل کا جائزہ لے گا اور باہمی منصوبوں پر کام کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنائے گا۔ یہ اقدام چین کی جانب سے پاکستان کو جدید ٹیکنالوجی، مضبوط انفراسٹرکچر، اور علم پر مبنی معیشت کی طرف بڑھانے کے عزم کا عکاس ہے۔

پاکستان کے لیے مواقع اور فوائد

اسلام آباد میں منعقدہ ایک تیاری اجلاس میں احسن اقبال نے وفد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک “نایاب موقع” ہے جہاں پاکستان چین کی ترقی سے سیکھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے 80 کروڑ سے زائد افراد کو غربت سے نکال کر دنیا کے سامنے ایک بے مثال مثال قائم کی ہے، اور پاکستان اس کامیابی کو اپنے لیے ایک نمونہ بنا سکتا ہے۔

اس دورے کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
• ایک اقتصادی راہداری کے قیام کے لیے ترجیحات کا تعین۔
• ٹیکنالوجی اور جدت پر مبنی صنعتوں کو فروغ دینا۔
• غربت، تعلیم، اور صحت جیسے سماجی مسائل پر توجہ دینا۔
• توانائی کے نئے ماڈلز اور پائیدار ترقی کی رفتار بڑھانا۔
• برآمدات کو بڑھانا اور عالمی سپلائی چین کے ساتھ روابط قائم کرنا۔

وفاقی وزیر کا کردار اور چین کا اعتماد

احسن اقبال کا یہ دورہ چین کی قیادت کو اس بات کا یقین دلانے کے لیے ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے کہ پاکستان سی پیک کے حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔ احسن اقبال نے سی پیک کے پہلے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے، توانائی، اور گوادر کے منصوبوں کی کامیاب تکمیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے لیے بھی اہم کوششیں کیں، جو پاکستان کو چین کی صنعتوں کے لیے ایک پرکشش منزل کے طور پر ابھارنے میں معاون ثابت ہوئیں۔

چینی حکام اکثر احسن اقبال کے کردار کو سراہتے ہیں، اور ان کی بیجنگ میں موجودگی یہ پیغام دے گی کہ پاکستان سی پیک کے تمام زیر التوا مسائل حل کرنے، چینی شہریوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے، اور مستقبل کے منصوبوں کو کامیاب بنانے کے لیے مکمل عزم رکھتا ہے۔

ایک روشن مستقبل کی طرف گامزن

بیجنگ میں منعقد ہونے والا سیمینار سی پیک فیز 2.0 کے باضابطہ آغاز کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ سرگرمیاں دونوں ممالک کی شراکت داری کو مضبوط بنانے اور ایک مشترکہ خوشحال مستقبل کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

سی پیک فیز 2.0 نہ صرف پاکستان اور چین کے تعلقات کو ایک نئی بلندی پر لے جائے گا بلکہ جدید ٹیکنالوجی، اختراع، اور پائیدار ترقی کے ذریعے دنیا کو ایک نیا ماڈل بھی پیش کرے گا۔ احسن اقبال کی قیادت میں یہ دورہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اور چین مل کر ایک روشن اور خوشحال مستقبل کی طرف گامزن ہیں۔

محمد عرفان Previous post محمد عرفان کا انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان
محسن نقوی Next post وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی سعودی وزیر مملکت برائے داخلہ ڈاکٹر خالد محمد عبداللہ البطال سے ملاقات