
سلواکیہ نے روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کر دی
براتسلاوا، یورپ ٹوڈے: سلواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو نے جمعہ کو اعلان کیا کہ سلواکیہ روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات کی میزبانی کے لیے تیار ہے، تاکہ جاری تنازعے کے خاتمے کے لیے مکالمے کو فروغ دیا جا سکے۔
فیکو نے ماسکو کے حالیہ دورے کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوتن سے نجی طور پر اس تجویز پر بات کی۔ 2023 کے انتخابات کے بعد سے فیکو یورپی یونین اور نیٹو کی جنگی حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے جنگ بندی اور امن مذاکرات کی حمایت کر رہے ہیں۔
“اگر کوئی سلواکیہ میں امن مذاکرات منعقد کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار اور مہمان نواز ہوں گے،” فیکو نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا۔
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ یوکرین نے روسی گیس کی ترسیل روک کر یورپی یونین، بشمول سلواکیہ، کو بھاری نقصان پہنچایا ہے، اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یورپی قیادت کو اس کی پرواہ نہیں ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے سلواکیہ کے اس پیشکش کو قبول کرتے ہوئے اسے “قابل قبول آپشن” قرار دیا، کیونکہ سلواکیہ تنازعے میں غیرجانبدار رہا ہے۔
امن مذاکرات کے امکان پر تبادلہ خیال اس وقت زور پکڑ گیا جب ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ ماہ امریکی صدارتی انتخابات جیتے۔ ٹرمپ نے تنازعے کے جلد خاتمے کا وعدہ کیا ہے، تاہم ان کے کیمپ نے اس حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں دیں۔
روس نے بارہا کہا ہے کہ وہ اس تنازعے کے لیے ایسی مذاکراتی حل کے لیے تیار ہے جو اس کے مفادات اور “زمینی حقائق” کو مدنظر رکھے۔ تاہم، یوکرین نے کسی بھی ایسے معاہدے کو مسترد کر دیا ہے جس میں ڈونیسک، لوگانسک، زاپوریزہیا، خرسون، اور کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کیا جائے۔ یوکرین نیٹو میں شمولیت پر بھی زور دیتا رہا ہے، جسے روس ناقابل قبول قرار دیتا ہے۔