پاکستان

اکادمی ادبیات پاکستان میں روسی طلبہ کے اعزاز میں “روس میں اردو زبان و ادب” کے عنوان سے خصوصی نشست

اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: پاکستان کے دَورے پر آئے ہوئے اُردو زبان کے روسی طلبہ و طالبات کی آمد پر اکادمی ادبیات پاکستان نے ان کے اعزاز میں خصوصی نشست بعنوان “روس میں اردو زبان و ادب” منعقد کی۔ صدارت پروفیسر فتح محمد ملک نے کی۔ پاکستان میں روسی سفارت خانے کی کلچرل اتاشی محترمہ الینا نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ دیگر مقررین میں محترمہ لڈمیلا ویسیلوا ڈاکٹر نتالیہ میلیخینا، جناب راجہ عبد القیوم، جناب الماس حیدر نقوی، اور جناب ارشد وحید شامل تھے۔ نظامت کے فرائض اکادمی کے ڈائریکٹر جناب محمد عاصم بٹ نے انجام دیے۔ نشست میں موجود روس سے آئے اُردو کے طلبہ نے اپنا تعارف پیش کیا۔ جناب محمد عاصم بٹ نے اکادمی کے قیام، اغراض و مقاصد، پاکستانی زبانوں کے ادب کے فروغ اور ادیبوں کی فلاح و بہبود، ادبی تقریبات، مختلف ممالک کے ساتھ باہمی زبانوں میں ادبی تراجم، اور اکادمی کے رواں منصوبوں کے حوالے سے پریفنگ دی۔

پروفیسر فتح محمدملک نے کہا کہ بر صغیر میں علامہ اقبال واحد مسلم شخصیت تھے جنھوں نے روس میں اشتراکی انقلاب کا خیر مقدم کیا۔ انھوں نے کہا کہ اقبال نے اشتراکی انقلاب کا باریک بینی سے مطالعہ کر کے ان میں سے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا کہ سینٹ پیٹرز برگ میں درس و تدریس کے دوران انھیں روسیوں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا تو انھوں نے محسوس کیا کہ روسی عوام کے دل روحانیت سے بھرے ہوئے ہیں۔ انھوں نے پاکستان اور روس کے مابین ادبی روابط کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیا۔پاکستان میں روسی سفارت خانے کی کلچرل اتاشی محترمہ الینا نے روس کے اردو طلبہ کے اعزاز میں تقریب کے انعقاد پر اکادمی کا شکریہ اداکیا۔ انھوں نے دونوں ممالک کے درمیان ادب و ثقافت کے شعبے میں مزید بہتری لانے پر زور دیا۔ محترمہ لڈمیلا ویسیلوا نے روس میں اُردو زبان و ادب کے فروغ کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان ادبی روابط سے نہ صرف حکومتی سطح پر بلکہ عوامی سطح پر بھی ایک دوسرے کے اد ب و ثقافت کو جاننے کا موقع ملے گا۔ محترمہ نتالیہ میلیخینا نے روس میں اردو زبان و ادب کے فروغ اور درس و تدریس کے حوالے سے گفتگو کی۔

صدرنشیں اکادمی ڈاکٹر نجیبہ عارف نے روسی ادب کے پاکستانی ادب پر اثرات کے حوالے سے کہا کہ پاکستان میں کئی قارئین روس کے بڑے ناول نگاروں کے تراجم سے متاثر ہوئے۔ انھوں نے اردو زبان کے روسی طلبہ سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ نوجوان ہیں اور آپ ہی دونوں زبانوں کے باہمی تراجم کا فریضہ انجام دیں گے۔ جناب الماس حیدر نقوی، جناب راجہ عبد القیوم اور جناب ارشد وحید نے دونوں ممالک کے درمیان ادبی تراجم کی اہمیت اور افادیت پر گفتگو کی اور دونوں ممالک کے باہمی ادب کے تراجم کو ناگزیر قرار دیا۔ آخر میں صدرنشیں اکادمی ڈاکٹر نجیبہ عارف نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔

آخر میں روسی طلبہ کے وفد نے جناب محمد عاصم بٹ کی سربراہی میں اکادمی کے ایوانِ اعزاز اور دیگر مقامات کا دوری کیا۔

ایشین Previous post صدر آصف علی زرداری نے 9ویں ایشین ونٹر گیمز 2025 کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی
آذربائیجان Next post وزیرِ مواصلات، نجکاری و سرمایہ کاری بورڈ عبد العلیم خان نے آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف سے ملاقات کیسے ملاقات کی