
سعودی عرب میں پیوٹن-ٹرمپ ملاقات کا امکان، امریکی اعلیٰ سطحی وفد کے دورے کی اطلاعات
واشنگٹن، یورپ ٹوڈے: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان رواں ماہ کے آخر میں سعودی عرب میں ملاقات کا امکان ہے۔ بلوم برگ اور پولیٹیکو کی رپورٹس کے مطابق، امریکی حکام اس ملاقات کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
یہ اطلاعات اس وقت سامنے آئی ہیں جب ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ایک ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، جو فروری 2022 میں یوکرین تنازع کے شدت اختیار کرنے کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلا براہِ راست رابطہ تھا۔ اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے مستقبل میں بالمشافہ ملاقاتوں اور ممکنہ سرکاری دوروں پر اتفاق کیا۔
امریکی وفد کا سعودی عرب کا دورہ
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق، ایک امریکی وفد جلد سعودی عرب روانہ ہوگا تاکہ ملاقات کی تاریخ رمضان کے آغاز (28 فروری) سے پہلے طے کی جا سکے۔
پولیٹیکو کے مطابق، وفد میں قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز، وزیر خارجہ مارکو روبیو، اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف شامل ہو سکتے ہیں۔ تاہم، یوکرین-روس مذاکرات کے لیے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی کیتھ کیلوج اس اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
یورپی اور یوکرینی حکام کو اطلاع نہیں دی گئی
پولیٹیکو اور بلوم برگ کے مطابق، کسی بھی بڑے یورپی ملک کے نمائندوں کی ان مذاکرات میں شرکت کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔ مزید برآں، اطلاعات کے مطابق یوکرینی وفد کی شرکت متوقع ہے، تاہم وہ ان مذاکرات کی تیاریوں سے مکمل طور پر آگاہ نہیں ہیں۔
دریں اثنا، فاکس نیوز کی رپورٹر نانا ساجائیا نے ایک سینئر یوکرینی عہدیدار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کیف کو نہ تو ان مذاکرات میں مدعو کیا گیا اور نہ ہی ان سے کوئی باضابطہ اطلاع شیئر کی گئی۔
کریملن اور سعودی عرب کا ردعمل
جمعرات کے روز، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے تصدیق کی کہ پیوٹن اور ٹرمپ نے کسی تیسرے ملک میں ابتدائی ملاقات پر اتفاق کیا ہے، جس کے بعد سرکاری دورے کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سعودی عرب کا نام زیرِ بحث آیا تھا، لیکن حتمی فیصلہ تاحال نہیں ہوا۔
دوسری جانب، سعودی حکومت نے جمعہ کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے اپنے ملک میں اس اجلاس کی میزبانی کے لیے آمادگی کا اظہار کیا۔