آذربائیجان نے خونچکاں واقعے "خو جالی قتل عام" کی 33ویں برسی منائی

آذربائیجان نے خونچکاں واقعے “خو جالی قتل عام” کی 33ویں برسی منائی

باکو، یورپ ٹوڈے: آج آذربائیجان میں “خو جالی قتل عام” کی 33ویں برسی منائی جا رہی ہے۔ یہ افسوسناک واقعہ 25 اور 26 فروری 1992 کی رات کو پہلا قرا باغ جنگ کے دوران پیش آیا تھا۔ اس قتل عام کا ارتکاب ارمنیائی فوجوں نے سوویت فوج کے 366ویں موٹرائزڈ رائفل رجمنٹ کی مدد سے کیا تھا، جس کے نتیجے میں 613 آذربائیجانی شہری جاں بحق ہوئے، جن میں 106 خواتین، 63 بچے، اور 70 بزرگ افراد شامل ہیں۔

خو جالی کی یہ ہولناک سانحہ جنگ کے سب سے زیادہ وحشیانہ جرائم میں شمار ہوتا ہے، جس میں بڑے پیمانے پر قتل، تشدد، اور ہزاروں آذربائیجانی باشندوں کی جبری نقل مکانی کی گئی۔ کئی شہریوں کو یرغمال بنایا گیا، جبکہ بعض نے سخت سردیوں کے حالات میں فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی جانیں گنوا دیں۔

آذربائیجان میں ہر سال خو جالی قتل عام کی یاد میں تعزیتی تقریبات اور عالمی سطح پر آگاہی مہمات منعقد کی جاتی ہیں۔ کئی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے اس واقعے کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔ 2008 میں ہیڈر علییف فاؤنڈیشن کی جانب سے شروع کی گئی “عدلت خو جالی کے لیے” مہم آج بھی اس سانحہ کے حوالے سے عالمی سطح پر آگاہی پھیلانے اور متاثرین کے لیے انصاف کے حصول کے لیے کام کر رہی ہے۔

آذربائیجان اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ وہ قرا باغ کے تنازعہ کے دوران ہونے والے جنگی جرائم میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گا، جن میں خو جالی قتل عام میں ملوث افراد بھی شامل ہیں۔ ان جرائم کے حوالے سے قانونی کارروائیاں اور تحقیقات جاری ہیں، جو ملک کی وسیع تر انصاف کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

آج کے دن، آذربائیجان خو جالی قتل عام کے شہداء کی یاد میں انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتا ہے۔ اللہ ان کی روحوں کو سکون دے۔

روس نے انڈونیشیا کو 2025 کے "آرمی فورم" میں شرکت کی دعوت دی Previous post روس نے انڈونیشیا کو 2025 کے “آرمی فورم” میں شرکت کی دعوت دی
پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثوں کی ترقی کے لیے حکومتی اقدامات: وزیر خزانہ کا شفافیت اور مالی تحفظ پر زور Next post پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثوں کی ترقی کے لیے حکومتی اقدامات: وزیر خزانہ کا شفافیت اور مالی تحفظ پر زور