
اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کی افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی پر شدید تشویش
واشنگٹن، یورپ ٹوڈے: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے خبردار کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کے لیے ایک چھتری تنظیم بنتی جا رہی ہے اور کابل کے حکام ان کے حملوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے منیر اکرم نے افغان عبوری حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ خطے کو درپیش خطرات سے نمٹنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی افغانستان میں سرگرم سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم ہے جو سرحدی پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملے کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں سیکڑوں بے گناہ پاکستانی شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے گروہ بھی پاکستان اور چین کے اقتصادی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ منیر اکرم نے ان دہشت گرد کارروائیوں میں افغان حکام کے ملوث ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان اپنی سلامتی اور استحکام کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں دہشت گردی کے تذکرے کی عدم موجودگی پر گہری مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ افغانستان میں 20 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں فعال ہیں، جو نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ میں اس معاملے پر ایک مؤثر حکمت عملی کے لیے مشاورت کا آغاز کرے گا اور تجویز پیش کی کہ دوحہ عمل کے تحت انسداد دہشت گردی کے لیے ایک ورکنگ گروپ قائم کیا جائے تاکہ دہشت گردوں کے خلاف مزید مؤثر کارروائیاں ممکن ہو سکیں۔