
متحدہ عرب امارات کا اقوام متحدہ میں خواتین کے تحفظ اور ڈیجیٹل تشدد کے خلاف جدید ماڈل کا اجرا
نیویارک، یورپ ٹوڈے: متحدہ عرب امارات کی وزارت داخلہ اور وفاقی مسابقتی و شماریاتی مرکز (FCSC) نے اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین کی حیثیت کے 69ویں اجلاس کے دوران “ڈیجیٹل تشدد اور خواتین و لڑکیوں کے خلاف تشدد سے نمٹنے کے لیے اماراتی ریگولیٹری اور حفاظتی ماڈل” کا آغاز کیا ہے۔
یہ جدید ماڈل خواتین کے حقوق کے فروغ اور عالمی سطح پر صنفی توازن کے قیام کے لیے متحدہ عرب امارات کے غیر متزلزل عزم کو اجاگر کرتا ہے۔ اس ماڈل میں 35 قانونی اقدامات اور 46 آگاہی مہمات شامل ہیں، جو 22 قومی اداروں کے اشتراک سے تیار کی گئی ہیں۔ مزید برآں، یہ ماڈل خواتین کے حقوق کے تحفظ اور سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی معاہدوں کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔
وزارت داخلہ کے بین الاقوامی امور کے دفتر کی ڈائریکٹر جنرل، لیفٹیننٹ کرنل دانا حمید المزروقی نے کہا کہ امارات کی ترقی پسندانہ پالیسی، جو رواداری، انصاف اور مساوات پر مبنی ہے، نے ملک کو سماجی تحفظ اور ڈیجیٹل سیکیورٹی کے میدان میں ایک عالمی رہنما بنا دیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایک محفوظ ڈیجیٹل ماحول کی تشکیل ضروری ہے تاکہ خواتین بلا خوف و خطر ڈیجیٹل دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں اور سماجی ترقی میں بھرپور کردار ادا کریں۔
وفاقی مسابقتی و شماریاتی مرکز کی مینیجنگ ڈائریکٹر حنان منصور اہلی نے کہا کہ یہ ماڈل نہ صرف جدید دور کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی فراہم کرتا ہے بلکہ صنفی مساوات کے حوالے سے امارات کے پختہ عزم کو بھی نمایاں کرتا ہے۔ انہوں نے اس امر کی نشاندہی کی کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے 30 مسابقتی اشاریوں میں عالمی قیادت حاصل کرنا امارات کے صنفی برابری کے ماڈل کی کامیابی کا ثبوت ہے۔
یہ ماڈل اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) خصوصاً ہدف نمبر 5 (صنفی مساوات) کے ساتھ ساتھ صحت، معیاری تعلیم، باوقار روزگار، اقتصادی ترقی اور عدم مساوات میں کمی جیسے مربوط اہداف سے بھی ہم آہنگ ہے۔
یہ اقدام خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے سے متعلق اقوام متحدہ کے معاہدے (CEDAW) اور بیجنگ ڈیکلریشن و ایکشن پلان جیسے عالمی معیارات کی پاسداری کے لیے امارات کی وابستگی کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین کی حیثیت میں اس ماڈل کے آغاز سے متحدہ عرب امارات نے ایک بار پھر عالمی سطح پر خواتین کو بااختیار بنانے اور صنفی مساوات کے فروغ میں اپنی قائدانہ حیثیت کو ثابت کیا ہے، جو ایک محفوظ اور جامع معاشرے کے قیام کے لیے ملک کی مسلسل کوششوں کا مظہر ہے۔