یومِ قرارداد

اکادمی ادبیات پاکستان میں یومِ قرارداد پاکستان کے حوالے سے خصوصی نشست

اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام یومِ قرارداد پاکستان کی مناسبت سے ایک خصوصی نشست منعقد ہوئی، جس میں معروف شاعر اور دانشور پروفیسر جلیل عالی نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔

پروفیسر جلیل عالی نے قراردادِ پاکستان کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مسلم قومیت کا تصور سب سے پہلے حضرت علامہ اقبال نے پیش کیا، جس کا اظہار ان کی شاعری خصوصاً “طلوع اسلام”، “خضرِ راہ”، “مسجد قرطبہ” اور “جوابِ شکوہ” جیسی نظموں میں ملتا ہے۔ اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک آزاد ریاست کا خواب دیکھا، جسے قائداعظم محمد علی جناح اور ان کے رفقا نے عملی شکل دی۔

اپنی گفتگو میں پروفیسر جلیل عالی نے کہا کہ اسلام وہ واحد مذہب ہے جو کسی بھی تہذیب کو اپنے اصولوں کے مطابق ڈھال سکتا ہے۔ انہوں نے تاریخی مثال دیتے ہوئے کہا کہ برصغیر میں مسلمانوں نے اردو زبان کو اپنی شناخت بنایا، جبکہ ہندو گائے کو مقدس سمجھ کر پوجتے تھے اور مسلمان اسے خوراک کا ذریعہ سمجھتے تھے۔ ان کے مطابق، مسلم ممالک اپنی شناخت اسلامی تہذیب اور قومیت کی بنیاد پر برقرار رکھے ہوئے ہیں، اور یہی اصول برصغیر کے مسلمانوں کے لیے بھی کلیدی اہمیت رکھتا تھا۔

انہوں نے سر سید احمد خان کے نظریات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ ہندوؤں اور انگریزوں کے عزائم کو بھانپ چکے تھے اور مسلمانوں کو جداگانہ تشخص برقرار رکھنے کی تلقین کرتے تھے۔ اسی لیے انہوں نے جدید تعلیم کے فروغ پر زور دیا تاکہ مسلمان ایک آزاد قوم کی حیثیت سے زندگی گزار سکیں۔

پروفیسر جلیل عالی نے اپنی گفتگو میں نعت کی اہمیت پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ نعت کو مسلم تہذیب میں مرکزی حیثیت حاصل ہے اور یہ ادب عالیہ کا ایک اہم حصہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نعت گوئی اور نعت خوانی نے مسلم معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کیے ہیں، اور جو شعراء نعت سے وابستہ رہے، ان کی دیگر شاعری کو بھی دوام نصیب ہوا۔

نشست کے اختتام پر ڈاکٹر نجیبہ عارف نے پروفیسر جلیل عالی اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یومِ قرارداد پاکستان آج بھی بے حد اہمیت رکھتا ہے، اور ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم نے اپنے اکابرین کے اصولوں پر کس حد تک عمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسر جلیل عالی کی بصیرت افروز گفتگو سے نوجوان نسل کو نظریہ پاکستان اور قراردادِ پاکستان کے حقیقی پس منظر کو سمجھنے میں مدد ملی ہوگی۔

اس تقریب میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے اہلِ قلم کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

ادبیات Previous post اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام رمضان کریم کے بابرکت مہینے کی مناسبت سےنعتیہ مشاعرہ
مرزا یویف Next post ازبکستان میں جدید شاہراہوں کی تعمیر، صدر شوکت مرزا یویف کو پیش رفت پر بریفنگ