یورپی کمیشن کی صدر اُرسلا فان ڈیر لائن کی امریکہ کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے پر مذاکرات کی پیشکش

یورپی کمیشن کی صدر اُرسلا فان ڈیر لائن کی امریکہ کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے پر مذاکرات کی پیشکش

برسلز، یورپ ٹوڈے: یورپی کمیشن کی صدر اُرسلا فان ڈیر لائن نے کہا ہے کہ یورپی یونین امریکہ کے ساتھ صنعتی مصنوعات پر محصولات کے حوالے سے ایک نیا معاہدہ طے کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ بیان امریکہ کی جانب سے یورپی مصنوعات پر 20 فیصد نیا ٹیکس عائد کیے جانے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے، جو بدھ سے نافذ العمل ہوگا۔

پیر کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فان ڈیر لائن نے اس بات کی تصدیق کی کہ یورپی یونین نے صنعتی اشیاء پر “زیرو فار زیرو” محصولات کی پیشکش کی ہے۔ اُنہوں نے کہا: “یورپ ہمیشہ ایک اچھے معاہدے کے لیے تیار ہوتا ہے، اسی لیے ہم یہ تجویز مذاکرات کی میز پر رکھتے ہیں۔”

یہ پیشکش لکسمبرگ میں یورپی تجارتی وزراء کے اجلاس کے بعد سامنے آئی، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ سے گریز کرتے ہوئے مذاکرات کو ترجیح دی جائے گی۔

فان ڈیر لائن نے اس امید کا اظہار کیا کہ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل نکل سکتا ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر بات چیت ناکام ہوتی ہے تو یورپی یونین جوابی اقدامات کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا: “ہم جوابی اقدامات کے لیے بھی تیار ہیں تاکہ یورپی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔ ہم تجارتی بہاؤ کی تبدیلی سے پیدا ہونے والے بالواسطہ اثرات سے بھی خود کو بچانا چاہتے ہیں۔”

یورپی یونین کے کمشنر برائے تجارت و اقتصادی سلامتی، ماروش شَیفچووِچ نے بھی فان ڈیر لائن کے مؤقف کی تائید کی اور کہا کہ یورپی یونین امریکہ کے ساتھ تعمیری مذاکرات کے لیے تیار ہے اور ساتھ ہی جوابی اقدامات پر بھی کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

یہ نیا تنازعہ اُس وقت شدت اختیار کر گیا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے یورپی اسٹیل اور ایلومینیم پر 25 فیصد ٹیکس عائد کیا تھا، جس کے بارے میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ اُن ممالک کے خلاف ہے جو امریکی مصنوعات پر بلند تجارتی رکاوٹیں قائم کرتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے، امریکہ نے اپنی تجارتی پالیسی میں مزید سختی اختیار کرتے ہوئے دو سو سے زائد ممالک کو نشانہ بنایا، اُن پر غیر منصفانہ تجارتی طریقوں کا الزام عائد کرتے ہوئے نئے محصولات نافذ کیے۔

اس کے باوجود، سابق صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ یہ محصولات امریکی معیشت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہے ہیں۔ اُنہوں نے یورپی یونین کی پیشکشوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ صرف محصولات تک محدود نہیں بلکہ یورپی ضوابط اور قواعد بھی امریکی مصنوعات کی فروخت میں رکاوٹ ہیں۔

امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان یہ جاری تجارتی تنازعہ دونوں اقتصادی طاقتوں کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کا مظہر ہے، جو منڈی تک رسائی اور تجارتی اصولوں پر اختلافات کی بنیاد پر پیدا ہوا ہے۔

وزیرِاعظم شہباز شریف کا بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کا عندیہ Previous post وزیرِاعظم شہباز شریف کا بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کا عندیہ
ترکمانستان کی مجلس کی اسپیکر دنیاگوزل گلما نووا کی ازبک صدر شوکت مرزئییوف سے ملاقات Next post ترکمانستان کی مجلس کی اسپیکر دنیاگوزل گلما نووا کی ازبک صدر شوکت مرزئییوف سے ملاقات