اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام علامہ اقبال کے یوم وفات پر 'کلیات اقبال اُردو' کے منظوم فارسی ترجمے کی تقریبِ رونمائی

اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام علامہ اقبال کے یوم وفات پر ‘کلیات اقبال اُردو’ کے منظوم فارسی ترجمے کی تقریبِ رونمائی

اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام 22 اپریل 2025 کو علامہ اقبال کے 87 ویں یوم وفات کے موقع پر معروف مترجم ڈاکٹر محمد افسر راہبین کی “کلیات اقبال کےمنظوم فارسی ترجمے پر مشتمل کتاب”کلیات اقبال اردو” جسے اکادمی ادبیات پاکستان نے شائع کیا ہے، کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی اسی تقریب کے دوسرے سیشن میں معروف امریکی سکالر اور شکاگو یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر مرسیا ہر مینسن نے اقبال کے تصورِ وجودِ برزخ اور کلیات اقبال فارسی کے حوالے سے گفتگو کی۔

اس تقریب کی صدارت جناب محمد اظہارِ الحق نے کی۔ ڈاکٹر حمیرا شہباز نےکلیات اقبال اردو کے منظوم فارسی ترجمے کا تعارف پیش کیا۔ صدر نشیں اکادمی ڈاکٹر نجیبہ عارف نے اپنے افتتاحی کلمات میں صاحب صدارت ، جناب محمد اظہارِ الحق، جناب محمد افسر راہبین ، ڈاکٹر مرسیا ہر مینسن ، ڈاکٹر حمیرا شہباز اور ڈاکٹر منیر فیاض کا تہ ِدل سے شکریہ ادا کیا۔ اس تقریب کی نظامت ڈاکٹر منیر فیاض نے کی۔محمد اظہار الحق نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ فارسی صرف ایران کی نہیں ہماری بھی تھی لیکن بعد میں ہم فارسی زبان سے محروم ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے سات صدیوں کی فارسی میراث کو ضائع کیا اور آج ہم فارسی سے نابلد ہیں،حالانکہ یہاں حضرت امیر خسرو اور بیدل جیسے عظیم شاعر پیدا ہوئے۔

انھوں نے کہا کہ ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ اپنے قریب کے زمانے کےعظیم نابغے اور عظیم مفکر علامہ اقبال کی شاعری اور فکر سے استفادہ کررہے ہیں تاہم اقبال کے فارسی کلام کا بھی اُردو ترجمہ کرنا ناگزیر ہے تاکہ اہل پاکستان بھی اقبال کے فارسی کلام سے روشناس ہوسکیں۔ انھوں نے ڈاکٹر نجیبہ عارف، صدر نشیں اکادمی اور ” کلیاتِ اقبال اردو کے فارسی مترجم محمد افسر راہبین کو مبارک باد پیش کی۔

ڈاکٹر مرسیا ہر مینسن نے اقبال کے تصورِ برزخ اور اس سے جڑے موضوعات پر خصوصی لیکچر دیا انھوں نے اقبال کے تصور برزخ، تصورخودی کی فکری اور روحانی پہلوؤں پر سیر حاصل گفتگو کی اور اس تناظر میں ان کی نظموں پر گفتگو کی۔ محمد افسر راہبین نے اقبال کی فکر اور ان کی شاعری سے خصوصی دلچسپی اور عقیدت کا اظہار کیا۔ انھوں نے مختلف ادوار میں اقبال کے مختلف شعری مجموعوں کے تراجم پر گفتگو کی ۔

انھوں نے صدر نشیں اکادمی ڈاکٹر نجیبہ عارف اور متعلقہ افسران کے “کلیاتِ اقبال اردو ” کی اشاعت کے ضمن میں تعاون کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ ترجمہ کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ دونوں زبانوں پر یکساں عبور حاصل ہو۔ انھوں نے کہا کہ بعض فارسی الفاظ اور تراکیب اردو میں بھی مستعمل ہیں جن کو آسانی سے برتا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کلیاتِ اقبال اردو کا منظوم فارسی ترجمہ کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔

کلیات اقبال اردو کے منظوم فارسی ترجمے سے یقینا افغانستان اور ایران کے لوگ اقبال کی سوچ کو بہتر طریقے سے جان سکیں گے۔ اس سے قبل ڈاکٹر حمیرا شہباز نے ” کلیاتِ اقبال اردو کا تعارف پیش کیا اور اقبال کی مختلف نظموں کے تراجم اور کلیات اقبال اردو کی اشاعت کے حوالے سے گفتگو کی۔

اخر میں ڈاکٹر نجیبہ عارف صدر نشین اکادمی نے، مہمان مقررین کو اکادمی کی مطبوعات کا سیٹ پیش کیا ۔ اور تمام مقررین اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے ممتاز اور نامور اہلِ قلم اور اہلِ فکر و نظر نے اس تقریب میں شرکت کی اور سوال جواب کے سیشن میں حصہ لیا۔

آذربائیجان کی خاتون اول مہربان علییووا کا بیجنگ میں عظیم عوامی ہال کا دورہ Previous post آذربائیجان کی خاتون اول مہربان علییووا کا بیجنگ میں عظیم عوامی ہال کا دورہ
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی چینی نائب وزیر اعظم ڈنگ شویشیانگ سے ملاقات، ایران-امریکہ بالواسطہ مذاکرات پر بریفنگ Next post ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی چینی نائب وزیر اعظم ڈنگ شویشیانگ سے ملاقات، ایران-امریکہ بالواسطہ مذاکرات پر بریفنگ