آر ایس ایس یو

روسی اسٹیٹ سوشل یونیورسٹی (آر ایس ایس یو) نے بے اولاد شہریوں پر ٹیکس کے حوالے سے ایک مسودہ تیار کیا ہے

ماسکو، یورپ ٹوڈے: روسی اسٹیٹ سوشل یونیورسٹی (آر ایس ایس یو) نے بے اولاد شہریوں پر ٹیکس کے حوالے سے ایک مسودہ تیار کیا ہے، جس کا مقصد آبادی میں اضافے کو فروغ دینا ہے۔ تاہم، یہ تجویز قانون سازوں میں مخلوط ردعمل کا باعث بنی ہے۔

آر ایس ایس یو کے پہلے نائب وائس چانسلر، جو مارٹ علییف نے گووریت ماسکوا ریڈیو اسٹیشن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس اقدام کے تحت بے اولاد شہریوں کی آمدنی پر 3 فیصد ٹیکس لگایا جا سکتا ہے، جبکہ وراثت اور جائیداد کے ٹیکس میں بالترتیب 5 فیصد اور 0.5 فیصد اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

اس سے قبل، اسٹیٹ ڈوما کی دفاعی کمیٹی کے رکن لیفٹیننٹ جنرل آندرے گورولیف نے بے اولاد شہریوں پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے حاصل ہونے والی رقم روس کے یتیم خانوں کو جدید بنانے میں استعمال کی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ بے اولادی پر ٹیکس سوویت یونین میں 1941 سے 1992 تک نافذ العمل رہا۔ یہ ٹیکس 20 سے 50 سال کے بے اولاد مردوں اور 20 سے 45 سال کی بے اولاد خواتین پر لاگو ہوتا تھا، اور اس کی شرح آمدنی کے لحاظ سے تقریباً 6 فیصد ہوتی تھی۔

تاہم، گورولیف کی تجویز کو کچھ قانون سازوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ریاستی ڈوما کی فیملی پروٹیکشن کمیٹی کی سربراہ نینا اوستانینا نے سوویت دور کی پالیسی کے ساتھ موجود سماجی ضمانتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُس وقت مفت نرسری، اسکول، یونیورسٹی، اور رہائش جیسی سہولتیں دستیاب تھیں۔ اس کے علاوہ، روسی پارلیمنٹ کے رکن یوجینی پوپوف نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “احمقانہ ٹیکس” ضرور لگنا چاہیے۔

روس میں آبادی بڑھانے کے لیے شرح پیدائش کو فروغ دینا حالیہ برسوں میں ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے۔ گزشتہ ماہ رپورٹ کے مطابق، رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں روس میں پیدائش کی شرح 1998 کے مالی بحران سے پہلے کے سالوں کے بعد سب سے کم رہی۔

متحدہ عرب امارات کے سفیر کا کراچی کی تاریخی عمارتوں اور آرٹس فیسٹیول کا دورہ Previous post متحدہ عرب امارات کے سفیر کا کراچی کی تاریخی عمارتوں اور آرٹس فیسٹیول کا دورہ
قازقستان کلچر ڈے Next post ترکمانستان میں “قازقستان کلچر ڈے” کا انعقاد، 7 سے 9 اکتوبر تک مختلف تقریبات کا اہتمام